لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) گروپ ایڈیٹر روزنامہ 92 نیوز اورسینئر تجزیہ کار ارشاد احمد عارف نے کہا ہے سفارتی حلقے اس بات کی تصدیق کررہے ہیں ٹرمپ افغانستان سے فوجی انخلا کا پروگرام بنا چکے ہیں لیکن امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کو خدشہ ہے کہ کہیں ٹرمپ اکیلے ہی انخلا کا اعلان نہ کردیں۔ پروگرام کراس ٹاک میں میزبان مدیحہ مسعود سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا پاکستان کوشش کررہاہے اسلام آباد میں مذاکرات ہوں ۔ اسلام آباد میں طالبان اور امریکہ کے مذاکرات میں تاخیر کی وجہ طالبان کی صفوں میں اختلافات بھی ہیں۔ ساہیوال میں پولیس گردی کے سوال پر ارشاد احمد عارف نے کہا ہمیں بتایا گیاتھا سی ٹی ڈی کے اہلکاروں کی بہترین تربیت ہوئی ہے لیکن اس طرح تو فائرنگ پنجاب پولیس کے اہلکاربھی نہیں کرتے ،میں یہ سوچ رہا ہوں عمران خان جو ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں ایسے واقعات کے بعد وہ روز قیامت کیا منہ دکھائیں گے ، عمران خان کو ٹی وی پر آکر قوم سے معافی مانگنی چاہئے کہ ہم پولیس کو پانچ ماہ میں عوام کا خادم نہیں بنا سکے ، وزیراعلی کو بھی وہاں جا کربیٹھنا چاہئے ۔ بچوں کو دیکھ کر لگتا ہے ہے کتنا ظلم ہواہے ۔ سینئر تجزیہ کار رحیم اﷲ یوسف زئی نے کہا امریکہ اورطالبان کے درمیان مذاکرات اسلام آباد میں کرانے کی کوشش کی جارہی تھی، قطر اورابوظہبی میں ہونے والے مذاکرات میں بھی کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ۔ تجزیہ کار ایاز وزیر نے کہا طالبان کا شروع سے یہ مطالبہ تھا وہ افغان حکومت سے مذاکرات نہیں کرینگے اورامریکہ سے براہ راست بات چیت کرینگے تاہم قطر اورابوظہبی میں ہونی والی بات چیت میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ کیونکہ طالبان افغان حکومت کو کٹھ پتلی سمجھتے ہیں۔ تجزیہ کار اظہار الحق نے کہا بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ افغان طالبان جنگ کے میدان میں تو کامیاب ہوجاتے ہیں لیکن حکومت کرنا ان کے بس کی بات نہیں ہے امن کا ان کے ہاں کوئی منصوبہ نہیں ہے ۔ ساہیوال کا واقعہ بہت سے واقعات کی کڑی ہے پولیس نے ستر سالوں میں بے تحاشا قتل کئے ہیں اگر کسی کو پھانسی ہوتی تو ایسے وا قعات نہیں ہوتے ۔ سابق آئی جی پنجاب پولیس حاجی حبیب الرحمان نے کہاکہ ساہیوال واقعہ پر بہت افسوس ہواہے پولیس کو پہلے دیکھناچاہئے کہ کار میں کون ہے اس میں قانون کے مطابق کا رروائی نہیں کی گئی پولیس کو ٹریننگ کی ضرورت ہے ۔