لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) تجزیہ کار سعید قاضی نے 92 نیوز کے پروگرام ’’ کراس ٹاک‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عزیر بلوچ اوراس جیسے لوگ ہماری اس سیاست کاعکاس ، مجھے لگتا ہے کہ ہمارے سیاست دان ایک دوسرے پر الزام لگاتے وقت ہی سچ بولتے ہیں،1985کے بعد سے اس میں کوئی شک نہیں کہ سیاست کو جرم زدہ کیا گیا ،اس میں بھتہ شامل ہوا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کیلئے اپوزیشن کو ئی چیلنج نہیں، ان کا چیلنج ان کا معاشی ماڈل ہے جو بری طرح ناکام ہوچکا ہے ۔ ا نہوں نے کہاکہ سب سے بڑی کرپشن سیاسی کرپشن ہوتی ہے ،افسوس کا مقام ہے کہ شہبازشریف جیسے شخص نے پرائیویٹ پبلک پارنٹر شپ کے ذریعے سیاسی کرپشن کی انتہا کردی۔تجزیہ کار حفیظ اللہ نیازی نے کہا ہے کہ عزیر بلوچ کے بارے میں پی پی اور پی ٹی آئی والے سب کچھ جانتے ہیں لیکن اس کے حوالے سے کوئی بات نہیں کررہے ہیں۔رائو انوار اورعزیر بلوچ جیسے وہ کردار ہیں جنہیں لانچ کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ ڈیڑھ سال پہلے میں نے نوازشریف سے کہا تھاکہ عمران خا ن پر وہی وقت آئے گا جوآ پ پر ہے آج عمران خان کے خلاف بھی سازشیں شروع ہوچکی ہیں ۔تجزیہ کار نذیر لغاری نے کہا کہ کراچی میں بندوق والے ہی سیٹیں لیتے ہیں، حبیب جان بلوچ نے جو انکشافات کئے وہ لرزہ خیز ہیں، وفاقی حکومت نے این ایف سی اور18ویں ترمیم کے حوالے سے سندھ حکومت کے خلاف جے آئی ٹی کا ایشو چھیڑا ۔ ایک سوال کے جوا ب میں کہا کہ اگر کارکردگی کودیکھنا ہے تو پھر وزیراعظم سے شروع کیاجائے ۔ تجزیہ کار عامر ضیا نے کہا کہ عزیر بلوچ جیسے لوگوں کو ہر دور میں تحفظ ملتا رہاہے ، اس نے 198 نہیں اس سے بھی زیادہ افراد کو قتل کیاہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ مجھے تو اپوزیشن کی جماعتیں عمران خان کے خلاف کامیاب ہوتی نظرنہیں آتیں۔ فضل الرحمان اس لڑائی میں مخلص ہیں کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ کسی بڑی پارٹی کے ساتھ مل کر کچھ کیاجائے اپوزیشن پارٹیوں میں آپس میں بداعتمادی ہے ۔