بلوچستان کے علاقے سبی میں پانی کی پائپ لائن بچھانے والے مزدوروں کی بس کے دہشتگردوں کی طرف سے نصب کئے گئے بم کا نشانہ بننے سے پنجاب سے گئے5مزدور جاں بحق اور 2ایف سی اہلکاروں سمیت 5زخمی ہو گئے ہیں۔افواج پاکستان کے دہشتگردی کے خلاف آپریشن ضرب عضب اور آپریشن ردالفسادنے دہشتگردوں کو ملک سے بھاگنے پر مجبور کر دیا جس کی وجہ سے پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں کمی ہوئی مگر بدقسمتی سے بلوچستان میں میں دہشتگردی کے واقعات میں 23فیصد اضافہ ہوا ہے ۔پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار پیس کی ایک رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں دہشتگردی کے اکثر واقعات کی ذمہ داری تحریک طالبان قبول کرتی رہی جبکہ دوسرے نمبر پر بلوچستان کی شدت پسند تنظیمیں ہیں۔ افواج پاکستان کی کوششوں سے جب ملک میں امن قائم ہونا شروع ہوا تو افغان اور بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث مختلف تنظیموں کو نہ صرف منظم کرنا شروع کیا بلکہ دہشتگردی کیلئے مل کر کارروائیاں کرنے کیلئے مالی اور عسکری معاونت بھی کرنا شروع کر دی ہے ۔ یہ غیر ملکی مالی معاونت کا ہی نتیجہ ہے کہ بیرونی مدد سے دہشت گرد بلوچستان کی ترقی میں مصروف مزدوروں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت بلوچستان کی تعمیر و ترقی میں مصروف مزدوروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے ساتھ دہشت گردوں کو حاصل پڑوسی ملک کی معاونت کے خاتمے کے لئے بھی اقدامات کرے تاکہ بلوچستان میں پائیدار استحکام ممکن ہو اور صوبہ ترقی کر سکے۔