لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا ہے کہ مجھے ایسا لگتا ہے کہ پاکستان اورترکی کے تعلقات میں بہت زیادہ قربت آئے گی، پاکستان میں ملائیشیا کے مہاتیر محمد، ترک صدر رجب طیب اردوان اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا آنا اس بات کی علامت ہے کہ پاکستان کی دنیا میں اہمیت تسلیم کرلی گئی ، وہ نئے دور میں داخل ہورہا ہے ، عالمی سطح پر پاکستان کو تنہا کرنے کی بھارتی کوشش ناکام ہوگئی ہے ۔پروگرام مقابل میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ا فغانستان میں پا کستان کے بغیر کچھ نہیں ہوسکتا ،اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کشمیر کے معاملے میں جتنی حمایت کرسکتے تھے ، کی ۔ انہوں نے کہا چاہئے سعودی عرب اوردیگر خلیجی ممالک ناراض ہوجائیں لیکن پاکستان کی اہمیت اب کم نہیں ہو سکتی،ہمیں اب اندرونی خلفشار کو ٹھیک کرنا ہے ، سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرناہے تو پہلے حکومت اپنے رویہ میں تبدیلی لائے ۔ انہوں نے کہا 50کی دہائی میں سید علی گیلانی نے سرکاری ملازمت چھوڑی اور 65 سال سے وہ کشمیریوں کی آزادی کیلئے لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ٹرمپ اور مودی ایک طرح کے لیڈرہیں، امریکی میڈیا کہتاہے کہ جھوٹ بولنے میں ٹرمپ کا ثانی نہیں، اسی طرح بھارتی وزیرا عظم بھی کم نہیں۔انہوں نے کہا امریکہ اورطالبان میں مذاکرا ت ہوچکے ہیں لیکن ا مریکہ کی نیک نیتی پرکسی کو اعتبار نہیں، ا مریکہ افغانستان سے نہیں جائے گا۔ہارون الرشید نے کہا عمران خان کو نعیم الحق کے جنازے میں جاناچاہئے تھا۔