سری لنکا کے بعض علاقوں میں مسلم کش فسادات پھوٹ پڑے ہیں جس کے دوران مسلمان شہری جاں بحق ہو گیا۔ حکومت نے فسادات کے بعد ملک بھر میں کرفیو نافذ کرکے سوشل میڈیا پر بھی پابندی لگا دی ہے۔ بلوائیوں کے حملوں کی وجہ سے کئی مسلمانوں کو مساجد میں پناہ لینا پڑ رہی ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ سری لنکا کی موجودہ حکومت سمیت ماضی کی تمام حکومتیں ہمیشہ مسلمانوں کی ہمدرد اور غمگسار رہی ہیں اور انہیں ان کے مسلم تشخص کے حوالے سے کبھی نشانہ نہیں بنایا گیا۔ حتیٰ کہ جب 2009 ء میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر لاہور میں دہشت گردوں نے حملہ کیا اس وقت بھی سری لنکن عوام نے پاکستان کی طرف سے ٹیم کے تحفظ کیلئے کئے جانے والے اقدامات اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کو نہ صرف سراہا بلکہ اس کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات مزید بہتر ہو گئے۔ سری لنکا میں گزشتہ ماہ ہونے والے حملے کے بعد یہ ثبوت سامنے آ گئے ہیں کہ ان حملوں کے پس پشت بھارت تھا۔ اسی طرح سری لنکا کے مسلم کش فسادات میں بھی سری لنکن عوام اور حکومت ہرگز ملوث نہیں بلکہ یہ بھارتی بنیے کی مکاری و فسادات پر مبنی ذہنیت ہے جس کی وجہ سے یہ فسادات ہو رہے ہیں۔ لہذٰا سری لنکن حکومت کو چاہئے کہ وہ بھارتی مداخلت پر اسے انتباہ جاری کرے۔ حکومت پاکستان کو چاہئے کہ وہ سری لنکن حکومت کو دہشت گردی اور فسادات پر قابو پانے کیلئے ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی پیشکش کرے تاکہ سری لنکا میں موجود مسلمانوں کو اپنے تحفظ کا احساس دلایا جا سکے جو اس وقت انتہائی مشکل صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں۔