اسلام آباد(سپیشل رپورٹر) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ بیرون ملک پاکستانی ملک کا بیش قیمت اثاثہ ہیں، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر کا ملکی معیشت کے استحکام میں کلیدی کردار ہے ،وطن کی تعمیر و ترقی میں حصہ ڈالنے والے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں اور ان کے خاندانوں کو سہولیات اور مراعات فراہمی کے لئے حکومت پرعزم ہے ۔ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم نے جمعہ کو ملکی ترسیلات زر میں اضافے کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کی مد میں صرف دس ماہ کے قلیل عرصے میں اب تک 1.561ارب ڈالر موصول ہو چکے ہیں،’نیشنل ریمٹنس لائلٹی پروگرام‘کا اجراء جلد کر دیا جائے گا۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ترسیلات زر کے ضمن میں مزید مراعات فراہم کرنے پر غور کیا جائے ، معاشی ترقی اور بڑھتے ہوئے شرح نمو کو مد نظر رکھتے ہوئے زرمبادلہ و دیگر معاشی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے مفصل و منظم منصوبہ بندی کی جائے ۔ وزیرِ اعظم نے متعلقہ وزارتوں کو ہدایت کی کہ ترسیلات زر کے ضمن میں مختلف شعبوں میں مستقبل کے اہداف مرتب کرکے ان کے حصول کے حوالے سے حکمت عملی تشکیل دی جائے ۔علاوہ ازیں وزیر اعظم نے قومی رابطہ کمیٹی برائے ہائوسنگ، تعمیرات کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہاہے کہ منصوبہ بندی کو موثر بنانے کے لئے پرائیوٹ سیکٹر کے ماہرین سے رائے لی جائے ،منصوبوں سے بہترین معاشی فوائد حاصل کرنے کے لئے متبادل پلان بنائے جائیں،سرکاری اراضی واگزار کرانے کو ترجیح دی جائے ،منصوبوں سے متعلق اہداف کو مقررہ اور طے شدہ مدت کے اندر مکمل کیا جائے ۔اجلاس کو راولپنڈی لئی بزنس ڈسٹرکٹ منصوبے کے بارے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔چیف سیکرٹری پنجاب نے اجلاس کو گجرانوالہ ڈیویلپمنٹ پلان پر بریفنگ دی۔وزیر اعظم نے دونوں منصوبوں کی افادیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ان سے معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا اور شہریوں کو براہ راست فوائد حاصل ہوں گے ۔مزیدبرآں وزیراعظم سے وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید ، گورنر سندھ عمران اسماعیل، تحریک انصاف کے چیف آرگنائزر سیف اللہ نیازی، مرکزی سیکرٹری جنرل عامر محمود کیانی اور اشرف قریشی نے ملاقات کی۔وزیراعظم سے پاکستان میں تعینات آذربائیجان کے سفیر علی علیزادہ بھی ملے ۔ دریں اثناء وزیراعظم نے ایک ٹویٹ میں کہا مالی سال 21-2020کے دوران 4732 ارب روپے کی ٹیکس وصولی مقررہ ہدف 4691 ارب روپے سے 18 فیصد زیادہ ہے ، اس سلسلہ میں ایف بی آر کی کاوشیں قابل تعریف ہیں۔