حکومت پنجاب نے صوبہ بھر کی سرکاری اراضی کی حفاظت اور اس کے بہتر استعمال کے حوالے سے نئی پالیسی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ مختلف سرکاری اداروں کے اہلکاروں کی مدد سے حکومتی اراضی پر قبضہ ایک منظم کاروباربن کر چکا ہے اور ایسے مافیازکو بااثر حکومتی شخصیات اور بیورو کریسی کی آشیر باد بھی حاصل ہوتی ہے جس کا ثبوت ماضی میں متروکہ وقف املاک کے چیئرمین کاوقف اراضی چہیتوں میں بانٹنے کے الزام میں عدالتوں سے مفرور ہونا ہے۔ ریلوے کی ہزاروں ایکڑ اراضی یہاں تک کہ رائل پاک کلب تک کو اونے پونے میں بانٹ دیا گیا۔ صرف صوبائی دارالحکومت لاہور میں قبضہ مافیا نے محکمہ مال کی 31ہزار کنال ایل ڈی اے اتھارٹی کی 636کنال اور محکمہ جنگلات کی 280کنال اراضی ہتھیا رکھی ہے یہاں تک کہ ایک رکن اسمبلی کے غیر قانونی قبضوں کے خلاف شواہد کے لیے سپریم کورٹ کے حکم پر اشتہارات اور پوسٹر تک لگائے گئے ۔ حکومتی اداروں کی غفلت اورلاپرواہی کی اس سے بڑھ کر بدترین مثال اور کیا ہو سکتی ہے کہ ایل ڈی اے کی اپنی رہائشی سکیم ایل ڈی اے ایونیو ون کے ایک بلاک پر دو دھائیوں سے بااثر افراد نے قبضہ کر رکھا ہے اور ایل ڈی اے 15برس سے اپنے الاٹیوں کو اس بلاک میں ترقیاتی کام مکمل کرکے نہیں دے سکا۔ اب حکومت نے سرکاری اراضی کی حفاظت کیلئے نئی پالیسی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے تو بہتر ہو گا کہ سرکاری املاک پر قبضہ کروانے سرکاری اہلکاروں کے خلاٖٖف کارروائی کو بھی یقینی بنایا جائے۔ تاکہ مستقبل میں لوٹ مار کا یہ سلسلہ رک سکے۔