وزیر اعظم عمران خان نے سرکاری املاک کو خالی کرانے کا حکم دیتے ہوئے غریبوں کو متبادل رہائشگاہیں فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔ سرکاری املاک پر قبضہ بدقسمتی سے ایک منظم کاروبار بن چکا ہے ۔جس کو عوامی نمائندوں اور اعلیٰ سرکاری اہلکاروں کی آشیر باد حاصل ہوتی ہے۔ بااثر افراد کے کارندے متعلقہ پٹواریوں کی ملی بھگت سے سرکاری اراضی کا سراغ لگاتے ہیںاور سرکاری زمین مارکیٹ سے ایک تہائی قیمت پر فروخت کردیتے ہیں جبکہ خریدار کو بھی اس بات کا علم ہوتا ہے کہ اس زمین کا رجسٹری انتقال نہیں بلکہ صرف اسٹام پر فروخت کی جارہی ہے مگر کیونکہ اس کاروبارمیں سیاسی اشرافیہ بھی ملوث رہی ہے۔ اس لئے ان غیر قانونی آبادیوں کو کچی آبادی ڈیکلیر کیا جاتا رہا ،جس کی وجہ سے اس غیر قانونی کاروبار کو مزید فروغ ملا۔ یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ اس قسم کی کچی آبادیوں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے۔ سرکاری اراضی کے بڑے رقبے پر بااثر خاندانوں کا براہ راست قبضہ ہے، اس کا ثبوت صرف پنجاب میں 44350کنال اراضی کی محض ایک 112املاک کی نشاندہی ہونا ہے۔ اب وزیر اعظم نے قبضہ مافیا سے سرکاری اراضی واگزار کروانے کا فیصلہ کیا ہے، تو بہتر ہو گا حکومت جہاں غریبوں کو متبادل رہائش فراہم کرے وہاں سرکاری اراضی کی غیر قانونی فروخت میں ملوث سرکاری افسران اور بااثر شخصیات کو بھی قانون کے کٹہرے میں لائے تاکہ غریبوں کے نام پر لوٹ مار کا سلسلہ ختم ہو سکے۔