اسلام آباد (خبرنگار)سپریم کورٹ نے کراچی پورٹ ٹرسٹ کیس میں غیر قانونی بھرتیوں کے مقدمہ میں گرفتار ملزم کی ضمانت کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے تقرریوں سے متعلق اس وقت کی کابینہ کی منظوری کانوٹیفکیشن طلب کر لیا ۔ جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے گرفتار ملزم چیئر مین کے پی ٹی جاوید حنیف کی درخواست ضمانت کی سماعت کی تو درخواست گزار کے وکیل منیر اے ملک نے کہاوزیر اعظم کی ہدایات پر عارضی ملازمین کو مستقل کیا گیا، وزیر اعظم کے احکامات وزیر بابر غوری کے ذریعے ملے جس پر جسٹس عظمت سعید نے کہاکہ انیتا تراب کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد سرکاری ملازم حکومت کے غیر قانونی احکامات ماننے کا پابند نہیں، کے پی ٹی کے عارضی ملازمین کو بغیر اشتہار کے مستقل کر دیا گیا ،کیا پاکستان کے باقی عوام دوسرے درجے کے شہری ہیں؟۔بعد ازاںسماعت 2ہفتے کیلئے ملتوی کر دی گئی۔ ادھر سپریم کورٹ نے قتل کے ملزم سونا عرف سونی کو15سال بعد بری کرنے کا حکم دیا جبکہ دوران سماعت نچلی عدالتوں کا مقدمے کے اہم حقائق کو نظر انداز کرنے پر چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریما رکس دیئے کہ جب سب کچھ سپریم کورٹ نے ہی کرنا ہے تو نچلی عدالتوں کی کیا ضرورت ؟ ۔دوسرے مقدمہ میں قتل کے مجرم محمد افضل عرف بلو کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیاگیا۔ عدالت نے منشیات کے مقدمے میں نامزدملزم قاسم کی عبوری ضمانت برقرار رکھتے ہوئے معاملہ واپس ہائیکورٹ کو بھجوا دیا۔عدالت عظمیٰنے او جی ڈی سی ایل کے ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی رقم سے پنشن کے معاملے پر کہا آبزرویشن دی کہ ریٹائرمنٹ کی رقم سے ملازمین کو کس شرح سے پنشن ملے گی ،ادارہ معاملہ خود حل کرکے اورآئندہ سماعت پر عدالت کو آگاہ کرے ۔ دریںاثنائسپریم کورٹ نے گرینڈ حیات ہوٹل کی زمین کی لیز کے بارے عدالتی فیصلے کے خلاف دائر تمام نظر ثانی درخواستوں کو یکجا کرکے ایک ساتھ سننے کا فیصلہ کیا ۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریما رکس دیئے کہ الاٹمنٹ منسوخ کرنا معاملے کا مستقل حل نہیں،وکلا اس ضمن میں عدالت کی معاونت کریں ۔ جسٹس شیخ عظمت سعیدنے کہا کہ سی ڈی اے کا حال پہلے بھی برا تھا اب بھی ویسا ہے ۔وکیل سی ڈی اے نے کہا کہ جو نقشہ منظور ہوا وہ ہوٹل اور سروس اپارٹمنٹس کیلئے تھا۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہاکہ اگر سروس اپارٹمنٹس بیچے جاتے ہیں تو کیا کارروائی کی جاسکتی ہے ۔فا ضل وکیل نے جواب دیا کہ اس صورت میں سی ڈی اے ان اپارٹمنٹس کی الاٹمنٹ منسوخ کرسکتا ہے ، جسٹس شیخ عظمت نے کہاکہ الاٹمنٹ کینسل کرنا مستقل حل نہیں، وکلا درست معاونت نہیں کرینگے تو کیا ہم ڈی چوک میں بیٹھ جائیں؟آپ نے تو ہمارے پائوں میں بیڑیاں ڈال دی ہیں۔ بعد ازاں سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی گئی۔