مکرمی ! سرکاری ملازمین اپنی زندگی کا دو تہائی حصہ سرکاری ملازمت میں گزارنے کے بعد جب ریٹائرڈ ہوتے ہیں، تو اپنے واجبات کے منتظر رہتے ہیں۔ ان متاثرین سے غیرمساویانہ اور امتیازی سلوک کیا آئین کی توہین کے زمرے میں نہیں آتا؟ ریٹائرڈمنٹ، اور پنشن کے حصول کے لئے رل جاتے ہیں، اور ادارے ان لوگوں کو زندہ رہنے کا حق دینے سے بھی گریزاں ہیں، کیا یہ ظلم و زیادتی نہیں؟تاریخ گواہ ہے کہ ریاست مدینہ میں ضعیف اور کام کرنے سے قاصر عوام کے مسائل کو اوّلیت دی جاتی تھی اور ان کے لیے آرام سے زندگی گزارنے کے لیے ضرورت کے مطابق وظائف دیے جاتے تھے۔ریاست مدینہ کا خواب ماضی کے ساتھ جڑے رہنے ہی کی خواہش کا ایک حصہ ہے۔ وزیر اعظم کو بے شمار اہم ترین مسائل کا سامنا ہے لیکن اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ بزرگوں کی خواہش کا احترام بھی انھی بڑے کاموں کا ایک حصہ ہے۔ یہ بات بڑی حیرت کی ہے کہ اپنی زندگی کا ایک اہم حصہ ماڈرن تہذیب کے ساتھ گزارنے کے باوجود ہمارے وزیر اعظم ابھی تک ماضی سے جڑی ہوئے ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام سرکاری ملازمین کو اپنے ساتھیوں یعنی ریٹائرڈ ملازمین ہونے والوں کے ساتھ اچھے سلوک سے پیش آنا چاہئے۔ (غلام مرتضیٰ باجوہ)