پنجاب حکومت نے وزیر اعظم کے حکم پر پنجاب ہائوس مری میں کوہسار یونیورسٹی، پنجاب ہائوس راولپنڈی میں انفارمیشن یونیورسٹی ، 90شاہراہ قائد اعظم ایوان وزیر اعلیٰ میں آرکائیوز سنٹر قائم کرنے اور پنجاب پبلک لائبریری کے انتظامی امور نیشنل سکول آف آرٹ کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے اپنی جمہوری جدوجہد کے دوران وزیر اعظم ہائوس اور ایوان وزیر اعلیٰ میں متعدد بار یونیورسٹی بنانے کے اعلان کئے تھے تاکہ ان تاریخی عمارتوں کو استعمال میں لا کر ان سے استفادہ کیا جا سکے بالآخر ایک سال کے بعد حکومت نے بزنس پلان ترتیب دیا ہے جس کے تحت پنجاب ہائوس کے وی بلاک میں موجود کمروں کو 10ہزار روپے یومیہ کرایہ پر دینے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔ آرکائیو سنٹر کی حالیہ بلڈنگ خستہ حال ہے نئے منصوبے سے اس میں بھی بہتری کی امید ہے۔ ماضی میں پنجاب ہائوس کو مسلم لیگی رہنمائوں نے بے دریغ استعمال کیا۔76لیگی رہنمائوں اور سرکاری افسروں کے ذمہ 6کروڑ روپے سے زائد رقم واجب الادا ہے صرف سابق وفاقی وزیر پرویز رشید 70لاکھ 99ہزار جبکہ ان کی بیٹی 26لاکھ 56ہزار کی نادہندہ ہیں۔ دراصل ماضی میں سرکاری وسائل اور املاک کو مال مفت سمجھ کر استعمال کیا گیا موجودہ حکومت اگر اپوزیشن سے ماضی کا حساب طلب کرتی ہے تو جمہوریت خطرے میں پڑ جاتی ہے۔ حکومت سرکاری املاک کو یونیورسٹیوں میں تبدیل کر نے کے ساتھ ساتھ نادہندگان سے پیسوں کی وصولی بھی کرے۔قومی خزانے سے کھلواڑ کرنے والوں کو کسی صورت معاف نہ کیا جائے۔