مکرمی ! ثقافت انسان دوستی اور محبت کا دوسرا نام ہے۔کسی بھی علاقے یا قوم کی پہچان اس کی ثقافت اور زبان سے ہوتی ہے۔پاکستان میں موجود تمام زبانیں اور ثقافتیں نہ صرف پیاری اور خوبصورت ہیں بلکہ ایک ثقافت دوسری ثقافتوں کا احترام کرتی ہے۔ باشعور قومیں اپنے ثقافتی ورثے کا ہمیشہ تحفظ کرتی ہیں۔پاکستان میں مختلف ثقافتیں موجود ہیں۔جن میں سندھیوں کی سندھی زبان، سندھی ٹوپی، سندھی اجرک، اسی طرح پنجابیوں کی پگ، پنجابی زبان وغیرہ۔ اسی طرح سرائیکی قوم کی بھی اپنی ایک الگ شناخت، اپنا ورثہ، اپنی زبان اور ثقافت ہے۔بلاشبہ سرائیکی ثقافت کا پاکستان کے ثقافتی منظر نامے پر ایک نمایاں اور خوبصورت رنگ ہے۔ سرائیکی وسیب ثقافتی اعتبار سے مالا مال ہے۔یہ ثقافت قدیم ترین سندھی تہذیب سے جڑی ہوئی ہے۔موہن جودڑواورہڑپہ کی تاریخ میں بھی سرائیکی ثقافت کے آثار موجود ہیں۔سرائیکی سندھی، پنجابی، پوٹھوہاری، پشتو، بلوچی، براہوی، کشمیری و دیگر تمام زبانیں وثقافتیں اپنی اپنی جگہ پر قابل احترام ہیں۔ یہ خطہ صوفی بزرگوں کا مسکن رہاہے۔صوفیا ء کرام کے کلام میں ہر جگہ محبت جھلکتی ہے۔ اسی وجہ سے یہاں کی ثقافت میں ہر جگہ ہر چیز میں پیا رو محبت کی جھلک نظر آتی ہے۔ مگر ان محبتوں کے برعکس سرائیکی وسیب میں تعلیم، صحت اور صاف پانی کو ترستی عوام کو ہر سیاسی پارٹی نے دھوکہ دیا۔ وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم اور سوتیلے روئیے سے تنگ سرائیکی معاشرے نے اپنی حیثیت کو منوانے کیلئے سنجیدگی سے جدوجہد کی ہے۔ جس کی بنیاد پر سرائیکی خطہ سے انقلابی و احتجاجی آوازیں اٹھنا شروع ہو گئیں۔ سرائیکی ثقافتی دن کو سرکاری پذیرائی حاصل نہیں ہوتی۔ یہ افسوسناک صورتحال قابل اصلاح ہے۔ سرائیکی وسیب کی بنیادی سہولیات سے محروم لوگوں کی ایوانوں میں گونجتی آوازیں اب بتا رہی ہیں کہ سرائیکی علاقے کے زندہ دل اور محنتی لوگوں کا مستقبل روشن نظر آر ہا ہے۔ امید ہے کہ اس قوم کی ثقافت،تہذیب و تمدن کو حکومت اس کا صحیح مقام دے گی اور اس خطہ کی محرومیوں کا ازالہ کریگی۔ ( اللہ ڈتہ انجم۔دھنوٹ )