اسلام آباد(خبر نگار)عدالت عظمیٰ نے گیس انفرا سٹرکچر ڈویلپمنٹ سرچارج ( جی آئی ڈی سی) سیس سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے متعلقہ افسروں کے پیش نہ ہونے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ عوام سے اربوں روپیہ سیس کی مد میں اکھٹے کرنے کے معاملے کا مناسب فیصلہ کیا جائے گا ۔دوران سماعت عدالت نے آبزرویشن دی کہ جس مقصد کے لئے رقم سیس کی مد میں وصول کی گئی اس پر خرچ کیوں نہیں ہوئی؟پیر کو جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے سماعت کی توانٹر سٹیٹ گیس نے گیس منصوبوں کی رپورٹ پیش کی۔جسٹس فیصل عرب نے سوال اٹھایا کہ2011ء سے عوام کے اربوں روپے پڑے ہیں لیکن منصوبوں پر کچھ کام نہیں ہوا۔ فاضل جج نے کہا کہ یہ عوام کے ٹیکس کا پیسہ ہے ،حکومتی منصوبے سست روی کا شکار کیوں ہو جاتے ہیں؟ جسٹس فیصل عرب نے ریما رکس دیئے کہ بیورو کریسی تمام حکومتی منصوبوں میں تاخیر کرتی ہے ، جس سے لاگت بڑھ جاتی ہے ،آخر بیوروکریسی کیا کر رہی ہے ؟انٹر سٹیٹ گیس کے چیف ایگزیکٹو افسر نے جاری منصوبوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہاکہ پاک ایران گیس منصوبے پر پاکستان نے کل 271 ارب روپے خرچ کرنے ہیں ،پاک ایران منصوبے کیلئے پیپر ورک پر اب تک 3.3ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں ،ایران پر پابندیاں ختم ہوتے ہی پاکستان تیزی سے اپنے حصے کا کام مکمل کرے گا۔ ترکمانستان گیس لائن مکمل ہوچکی اور اب افغانستان میں کام شروع ہو گا ۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ حکومت 2011ئسے پیسے لے رہی ہے اور منصوبہ اب تک کاغذوں سے باہر نہیں آیا،اب بھی معاملہ سپریم کورٹ میں آنے پر کام شروع کیا گیا ۔سی ای او انٹر سٹیٹ گیس نے کہا کہ تیسرا منصوبہ کراچی تالاہورنارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن کا ہے ۔علاوہ ازیں عدالت عظمیٰ نے دہشت گردی کامواد رکھنے کے جرم میں فیصل آبادسے گرفتار خلیل الرحمٰن کی سزاکے خلاف اپیل جبکہ استغاثہ کی سزا بڑھانے کی درخواست خارج کر دی ۔ عدالت عظمیٰ نے ٹرین میں مسافر سلیم خان کو تشدد سے ہلاک کرنے والے ریلوے پولیس اہلکار وسیم عباس کی ملازمت سے بر طرفی کے خلاف بحالی کی اپیل خارج کردی ہے ۔