اسلام آباد ،لاہور (سپیشل رپورٹر ،اپنے رپورٹر سے ، 92 نیوز رپورٹ، مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سستے گھروں کی تعمیرکے راستے میں حائل ہررکاوٹ ہٹادیں گے ، سستے گھروں کے منصوبے میں تیزی آنے والی ہے ،سستے گھروں کے منصوبے سے ملک میں روزگارکے دروازے کھلیں گے ،پاکستان کوجلد معاشی دبائوسے باہرنکالنے میں کامیاب ہوجائیں گے ۔وزیراعظم نے کہاسستے گھروں کے تعمیراتی کام سے 17صنعتیں فوری بحال ہوجائیں گی۔وزیر اعظم کی زیرصدارت نیشنل کوآرڈی نیشن کمیٹی برائے ہاؤسنگ، کنسٹرکشن اینڈ ڈویلپمنٹ کا اجلاس ہوا جس میں مختلف امورپر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ اجلاس میں وفاقی وزیرِ اطلاعات شبلی فراز، معاونین خصوصی ملک امین اسلم، لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ، شبہاز گل، چیئرمین نیا پاکستان ہائوسنگ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی لیفٹنٹ جنرل(ر) انور علی حیدر، گورنر سٹیٹ بنک، سیکرٹری ہاؤسنگ، چاروں صوبائی چیف سیکرٹریزنے شرکت کی۔نیشنل بینک، پنجاب بینک اور خیبر بینک کے حکام نے سستے گھروں کیلئے قرضوں پر بریفنگ دی۔بینکوں نے ہائوسنگ قرضوں کاپلان پیش کیا۔اجلاس میں فیصلہ کیاگیاکہ نیشنل بینک اورخیبربینک قرضہ سکیم میں لیڈکریں گے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے تعمیراتی شعبے کیلئے جو مراعاتی پیکیج دیا اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ اس پیکیج کا مقصد جہاں معاشی عمل کو تیز کرنا اور تعمیرات کے شعبے سے منسلک صنعتوں کا فروغ ہے وہاں عام آدمی اور خصوصاً کم آمدنی والے افرادکے اپنے گھر کے خواب کے حصول کی تکمیل ہے ۔حکومت اس ضمن میں نظام کو آسان سے آسان تر آسان تر بنانے کیلئے پرعزم ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ عوام اس سہولت سے مستفید ہو سکے ۔وزیرِ اعظم نے تمام چیف سیکرٹریز کو ہدایت کی کہ ایک ہفتے میں تعمیرات کے حوالے سے ون ونڈو کی سہولت اور حکومتی اجازت ناموں، فیسوں کی ادائیگیوں کا آن لائن نظام متعارف کرانے کے سلسلے میں لائحہ عمل پیش کیا جائے ۔وزیراعظم نے ایل ڈی اے سٹی اپارٹمنٹس کے منصوبے پرجلد عملدرآمدکی بھی ہدایت کی۔ وائس چیئر مین ایل ڈی اے نے وزیراعظم کو ایل ڈی اے سٹی اپارٹمنٹس کے بارے میں آن لائن بریفنگ دی ۔انہوں نے بتایا کہ ایل ڈی اے سٹی میں ساڑھے آٹھ ہزار کنال اراضی پر 35ہزار رہائشی اپارٹمنٹس بنائے جائیں گے ۔ پہلے مرحلے میں 800کنال اراضی پر 4 ہزار اپارٹمنٹس بنائے جائیں گے ۔اپارٹمنٹس3سال میں مکمل کرنے کاہدف مقررکیاگیاہے ۔ وزیر اعظم نے انٹرنیٹ کی کوریج بڑھانے کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہاہے موجودہ دورمیں انٹرنیٹ کی فراہمی ایک اہم ضرورت بن چکی ہے ۔ ملک کی نوجوان نسل کے پوٹینشل کوصحیح معنوں میں بروئے کارلانے کیلئے بھی ضروری ہے کہ ان کی تعلیم تک آسان رسائی کو یقینی بنایا جائے ۔ اس مقصد کیلئے بھی انٹرنیٹ کی وسیع کوریج اور آسان دستیابی نہایت ضروری ہے ۔ وزیرِ اعظم کو ملک بھر میں خصوصاً دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں انٹر نیٹ کی کوریج اور بہتر سروس کی فراہمی کے حوالے سے یو ایس ایف کی جانب سے گذشتہ دو سال کے منصوبوں اور رواں سال کے اہداف کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔انضمام شدہ علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت کی فراہمی کے حوالے سے پیشرفت پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ یو ایس ایف کی جانب سے انٹرنیٹ کی سروسز کی بہتر فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے فائبر آپٹک بچھانے پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے ۔دو سال میں1800 کلومیٹر طویل فائبر آپٹک بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں بچھائی گئی ، رواں سال 547 یونین کونسلوں میں 4600کلومیٹر فائبر آپٹک بچھائی جائے گی۔وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ سکولوں میں انٹرنیٹ کی آسان اور سستی فراہمی کے حوالے سے ضروری اقدامات کیے جائیں تاکہ یو ایس ایف اس حوالے سے بھی موثر کردار ادا کرسکے ۔ ٹیلیکام سیکٹر میں حکومت کی جانب سے مزید مراعات دینے کے حوالے سے وزیرِ اعظم نے مشیر خزانہ، وزیر برائے صنعت و پیدوار، وزیرِ منصوبہ بندی، وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور وزیرِ تعلیم پر مشتمل کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت دی ہے تاکہ وہ اس حوالے سے سفارشات پیش کر سکیں۔وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت کی فراہمی اور بہتر کوریج یقینی بنانے پر خصوصی توجہ دی جائے ۔ وزارت بحری امور کے حوالے سے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ گوادر بندرگاہ کی تزویراتی اہمیت کے پیش نظر یہ بندرگاہ مستقبل میں ترقی اور خوشحالی کی ضامن ہو گی اسلئے گوادر بندرگاہ سے جڑے ہوئے منصوبوں کی جلد تکمیل یقینی بنایا جائے ۔وزیر برائے بحری امور علی حیدر زیدی نے اجلاس کو بلیو اکانومی کے مجوزہ روڈمیپ پر عملدرآمد کے حوالے سے آگاہ کیا۔شرکا کو آگاہ کیا گیا کہ گوادر بندرگاہ سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا آغاز ہو چکا ہے ۔وزیراعظم نے آن لائن ایجوکیشن اورہیلتھ سروسزمیں ٹیکسزکے معاملات کیلئے 6رکنی اعلی سطح کمیٹی تشکیل دیدی۔وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمودکوکمیٹی کاکنوینئرمقررکردیاگیا،نوٹیفکیشن بھی جاری کردیاگیا۔ کمیٹی میں وفاقی وزیرآئی ٹی و ٹیلی کام،وفاقی وزیرانڈسٹری و پیداوارشامل ہوں گے ۔کمیٹی ایک ہفتے میں سفارشات تیارکرکے وزیراعظم کوپیش کرے گی۔ وزیراعظم سے وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر اور تحریک انصاف کے ممبرقومی اسمبلی امجد خان نیازی نے الگ الگ ملاقات کی ۔وزیر اعظم آفس کے مطابق ملاقات میں ملک کی سیاسی معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔