لاہور (نامہ نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے سعد رفیق اور سلمان رفیق کی عبوری ضمانت میں 26 نومبر تک توسیع کردی،تفتیش تبدیلی کی درخواست پر نیب سے جواب طلب کر لیا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ خواجہ برادران کے وکیل نے دلائل دئیے کہ ڈی جی نیب سلیم شہزاد پارٹی بن چکے ، وہ ن لیگ کے خلاف میڈیا پر جھوٹا پروپیگنڈا کر رہے ہیں، ڈی جی نیب کی موجودگی میں شفاف تحقیقات ممکن نہیں۔ عدالت نے قرار دیا کہ معاملہ چیئرمین نیب کوبھجوادیتے ہیں، اگرکوئی کارروائی بنتی ہے تو چیئرمین نیب خود کریں ۔ خواجہ برادران کے وکیل نے استدعا کی کہ درخواست چیئرمین کوبھجوانے کی بجائے نیب سے جواب طلب کیاجائے ، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے دیا کہ اگر عدالت نوٹس جاری کرے تو نیب اپنا موقف دے گا ۔ عدالت نے قرار دیا کہ بتایا جائے کون سی شق کے تحت عدالت نیب کی تفتیش تبدیل کر سکتی ہے ، اس لئے یہ معاملہ چیئرمین نیب کو بھجوا دیتے ہیں ۔ عدالت نے خواجہ برادران کی درخواست پر نیب اور پیمرا سے جواب طلب کر لیا۔ عدالت نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کی عبوری ضمانت میں بھی 26 نومبر تک توسیع کردی ۔خواجہ سعدرفیق کی آمد کے موقع پر ن لیگی کارکنان بھی ہائیکورٹ میں موجود تھے ، لیگی کارکنوں نے نعرے بازی کی ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعد رفیق نے کہا حکومت عوامی فلاح کی بجائے سیاسی انتقامی کارروائیوں کے لئے نیب کا کاندھا استعمال کر رہی ہے ، ہم جیل جانے سے نہیں ڈرتے ، ڈی جی نیب میڈیا پر ہمارے خلاف جھوٹا پروپیگنڈہ کر رہے ہیں، ہم کب بیان تک خاموش رہیں، ہر عمل کا ایک ردعمل ہے ۔سعد رفیق نے کہا کہ ہمیں جبراً ایک ہائوسنگ سکیم کا مالک بنایا جا رہا ہے ، سپریم کورٹ میں پیرا گون سے کوئی تعلق نہ ہونے کا بیان حلفی بھی دے چکے ہیں۔انہوں نے کہا ہمارے خلاف لوگوں کو وعدہ معاف گواہ بننے پر مجبور کیا جاتا ہے اور اگر نہ بنے تو وارنٹ جاری کر دیئے جاتے ہیں۔