تجزیہ: ڈاکٹر حسن عسکری وزیراعظم سعودی عرب کے دورے پر گئے ہیں جس کی بنیادی وجہ ہے کہ پاکستان اقتصادی مشکلات حل کرنے کیلئے کوشاں ہیں اور چاہتا ہے کہ دوست ممالک اس سلسلہ میں معاونت کریں۔چین اور اسلامک ڈویلپمنٹ بینک نے مالی معاونت کا عندیہ دیا ہے تاہم اس میں سعودی عرب اہم ہے ۔ وہ پاکستان کو تیل قیمتوں کی ادائیگی میں التواء بھی دے سکتا ہے جس کا یہ فائدہ ہوتا ہے کہ بعض او قات ایسے ادھار بعد میں معاف بھی ہو جاتے ہیں ۔ پاکستان کی کوشش ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے ۔ چین اور اس کے بینک وقتی طور پر پیسے پاکستان کے بینکوں میں رکھ دیں تو بھی اس سے ہمیں بہت فائدہ ہو سکتا ہے ۔ سعودی عرب بھی ایسا کر سکتا ہے ۔ سعودی عرب کو فوج دینے کے حوالے سے ایوب خان کے دور سے تقریباً 25 سے 30سال ہو گئے ہیں ہماری پالیسی ہے کہ پاکستان نے سعودی عرب کو فوج دی ہوئی ہے جو سعود ی سر زمین میں سعودیہ کی مدد کرتی ہے جبکہ سعودی عرب کی علاقائی جنگوں میں اس کی مدد نہیںکر تی اور اس بات کو سعود ی عرب بھی سمجھ چکا ہے ۔ پاکستان سعود ی عرب کی ملٹری سپورٹ کر رہا ہے مگر سعودی عرب کی کسی علاقائی جنگ کا حصہ بننے کیلئے تیار نہیں ہیں اور نہ ہی کبھی سعود ی عرب کی علاقائی جنگوں میں حصہ لیا ہے ۔