لاہور میں رائیونڈ روڈ پر واقع سفاری پارک میں شیروں نے 18 سالہ نوجوان کو چیرپھاڑ کر کھا لیا، اس کی باقیات سفاری پارک سے ملیں۔ بتایا جاتا ہے کہ نوجوان گھاس کاٹنے کیلئے پارک میںگیا تھا تاہم لواحقین نے نوجوان کی ہلاکت کے خلاف مظاہرہ کیا اور الزام عائد کیا کہ بلال کو قتل کیا گیا۔ پولیس نے واقعہ کی تفتیش شروع کر دی ہے۔ صورتحال کچھ بھی ہو اس افسوسناک واقعہ سے سفاری پارک انتظامیہ کی غفلت ظاہر ہوتی ہے۔ آخر نوجوان پارک کے اندر چلا کیسے گیا؟ کیا اسے ایسا کرتے کسی نے نہیں دیکھا، کیا پارک کی انتظامیہ اس کی ہلاکت سے بے خبر رہی حالانکہ بدنصیب نوجوان تین دن سے لاپتہ تھا، کیا شیروں کو خوراک ڈالتے بھی پتہ نہیں چل سکا کہ ان کے منہ کو خون لگا ہوا ہے یا نہیں۔ یہ سب سوالات واقعہ کی پراسراریت ظاہر کرتے ہیں جس کی فرانزک تحقیقات کی جانی چاہئیں۔چند سال قبل ایسی ہی غفلت کی وجہ سے ریچھ نے ایک بچے کو ماں باپ سے چھین کر اور اپنے پنجرے میں لے جا کر چیر پھاڑ دیا تھا، لوگوں کو بھی چاہئے کہ درندوں کی کچھاروں میں ہاتھ دینے سے احتراز برتیں۔انتظامیہ کو چاہئے کہ ایسی جگہوں، سفاری پارکوں اور چڑیا گھروں میں حفاظتی انتظامات انتہائی سخت کر ے جہاں شیر، چیتے، بھیڑیے، ریچھ جیسے موذی اور خطرناک درندے رکھے گئے ہیں، ان جگہوں کے اردگرد اونچی دیواریں اور لوہے کی خاردار تاریں لگائی جانی چاہئیں تاکہ کوئی بھول کر بھی ان پارکوں کے اندر جانے کی جرأت نہ کر سکے۔