اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک) وزارت خزانہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کورونا وبا کے باعث ملک میں 30 لاکھ افراد بے روزگار ہو سکتے ہیں۔سینٹ میں جمع کرائے گئے تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ کورونا سے قبل جی ڈی پی گروتھ کا تخمینہ 3.24 فیصد تھا جب کہ مالی سال 20-2019 میں 0.4 فیصد کی منفی شرح نمو رہی، رواں مالی سال اپریل سے جون تک ایف بی آرکے ریونیو میں 700 سے 900 ارب روپے تک کمی ہو گی،اس طرح ایف بی آر کا ٹیکس ریونیو 3905 ارب روپے تک گر سکتا ہے ، مالی خسارہ 7.5 فیصد سے بڑھ کر 9.4 فیصد ہو جائے گا۔بحران کے باعث غربت کی شرح 24.3 فیصد سے بڑھ کر 33.5 فیصد ہو جا ئیگی۔ پاکستان کی برآمدات کم ہو کر 21.22 ارب ڈالرز رہیں گی جب کہ بیرون ملک کام کرنے والے مزدوروں کی ترسیلات میں 2 ارب ڈالرز کی کمی ہو گی۔چیئرمین صادق سنجرانی کی سربراہی میں سینٹ اجلاس شروع ہوا تو اپوزیشن کی جانب سے پاکستان سٹیل ملز کی مجوزہ نجکاری کے فیصلے پر اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ عمران خان کا کہنا تھا کہ سٹیل ملز کو ہم چلا کر دکھا ئینگے ، ملک دیوالیہ ہونے جارہا ہے ، یہ ہر بات کا ذمہ دار سابقہ حکومتوں کو گردانتے ہیں، ووٹ لینے کیلئے بڑی بڑی بڑھکیں مارنے والے اب استعفیٰ دیں، اسد عمر کو اب مستعفی ہوجانا چاہیے ۔امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ عمران خان کا دعویٰ تھا کہ سٹیل ملز کو وہ چلا کر دکھا ئینگے ، وہ وعدہ کہاں گیا؟سٹیل ملز کے سابق چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبد القیوم نے مطالبہ کیا کہ معاملے پر ایوان میں الگ بحث کر ائی جائے ۔وفاقی وزیر حماد اظہر نے حکومت کی جانب سے بتایا کہ سٹیل ملز پر 211 ارب کا قرض اور اس کا نقصان 176 ارب روپے ہے ،پاکستان سٹیل ملز 2008 ئاور 2009 ئکے درمیان میں منافع سے خسارے میں چلی گئی، 2015 ئمیں سٹیل ملز کو بند کر دیا گیا، ساڑھے 5سال میں ملازمین کو 35 ارب کی تنخواہ دی جاچکی ہے ، ہم چاہتے ہیں کہ سٹیل ملز کو نجی پارٹنرشپ کے ساتھ چلائیں، ہم سٹیل ملز کی قرض ری اسٹرکچرنگ کے بعد نجکاری کی جانب جا ئینگے ۔ارکان کے مطالبہ پر چیئرمین سینٹ نے سٹیل ملز ملازمین کی برطرفی کا معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔رزاق داؤد نے کہا کہ جی ایس پی پلس سے بہت فائدہ ہوا ،جی ایس پی پلس کو 2022 ئتک توسیع دیدی گئی ہے ۔فری ٹریڈ ایگریمنٹ کیلئے ترکی سے بات چیت جاری ہے ۔ اجلاس میں مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان کی جانب سے اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات سے متعلق بل پیش کیا جو متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ کمیٹی 8 جون تک سفارشات مکمل کر کے 10 روز میں پیش کرے ۔ چیئرمین صادق سنجرانی نے بتایا کہ ترکی اور ایران کے سپیکرز نے بھی کورونا وباء سے متاثرہ پاکستانیوں سے اظہار یکجہتی کیا ہے ۔ ڈاکٹر بابر اعوان نے عام انتخابات 2018 ئکی جائزہ رپورٹ بھی پیش کی۔چیئرمین نے رواں سیشن کیلئے پینل آف چیئر کا اعلان کردیا۔پینل آف چیئر میں سینیٹر مظفر حسین، سینیٹر قراۃ العین مری اور سینیٹر کہدہ بابر شامل ہیں۔ ایوان نے ایک متفقہ مذمتی قرار داد منظور کی جس میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے وحشیانہ مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سلامتی کونسل سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ۔ ایک ہی دن میں 13 نہتے کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل کی شدید مذمت کی گئی ۔قرار داد قائد حزب اختلاف راجہ ظفر الحق نے پیش کی تھی۔ ایوان میں طیارہ حادثہ میں جاں بحق ہونے والوں، ایل او سی پر شہید ہونے والے فوجی جوانوں اور کورونا سے جاں بحق اراکین اسمبلی و عوام کیلئے دعائے مغفرت کرائی گئی۔چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ جن ممبران نے بات نہیں کرنی وہ ایوان سے جاسکتے ہیں،حفاظتی اقدامات کے تخت سب کا بیٹھنا مناسب نہیں، اجلاس کو طویل نہیں کیاجا ئیگا بلکہ روزانہ دو گھنٹے تک جاری رکھیں گے ۔اجلاس پیر تک ملتوی کر دیا گیا۔ اجلاس میں کورونا سے بچائو کیلئے ممبران کی نشستوں پر دوسیٹوں کا فاصلہ رکھا گیا ۔ نشستوں پر ماسک، گلوز اور سینیٹائز موجود تھے جبکہ اراکین نے ماسک پہن رکھے ہیں۔