نیویارک، سرینگر، اسلام آباد (ندیم منظور سلہری، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں ) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے کے بند کمرہ اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، اجلاس پاکستان اور چین کی درخواست پر ہوا۔اقوام متحدہ کے امن اداروں نے سلامتی کونسل میں بریفنگ دی،سلامتی کونسل کا 5اگست کے بھارتی اقدام کے بعد یہ تیسرا جلاس ہے ۔ کشمیر کے مسئلے پر چینی مندوب زینگ جن نے واضح موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ حل کیے بغیر پاک بھارت تعلقات بہتر نہیں ہو سکتے ،چین چاہتا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہو بھارت نے کشمیر کی زمینی حیثیت کو تبدیل کر کے اقوام متحدہ کی پاس کی گئی قراردادوں کی نفی کی، بھارت کے اس اقدام کو قبول نہیں کیا جا سکتا ۔چینی مندوب کا مزید کہنا تھا کہ کشمیر میں ریاستی جبر اور طاقت کا بیجا استعمال کر کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روز کا معمول بن چکی ہیں دنیا کو چاہئے کہ وہ بھارت کے رویہ کو تبدیل کرانے کے لئے دبائو ڈالے ، چین کشمیری عوام کی پُرامن جدوجہد کی حمایت کرتا ہے اور ہم چاہتے کہ یہ دیرینہ مسئلہ کشمیریوں کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی پاس کی گئی قرار دادوں کے مطابق حل ہو۔ اس موقع پر روس کے مستقل مندوب نے کہا کہ ہم پاکستان اور بھارت کو کہیں گے کہ دونوں ممالک اپنے مسائل کے حل کے لیئے مذاکرات کی میز پر آجائیں تاکہ وہ خطہ امن کی طرف بڑھے ، روس ہمیشہ ان کوششوں کی حمایت کریگا جس سے دونوں میں اتفاق رائے پیدا ہو۔روس پاکستان اور بھارت کے تعلقات معمول پر لانے کا خواہاں ہے ۔ قبل ازیں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی بھی اقوام متحدہ میں مقبوضہ کشمیرپراجلاس کے سلسلہ میں نیویارک پہنچ گئے ،وہ 17 جنوری تک دورہ نیو یارک اور واشنگٹن کے دوران اہم ملاقاتیں کرینگے ۔ رپورٹ کے مطابق شاہ محمود قریشی اقوامِ متحدہ کے رہنماؤں سے ملاقات کیلئے ایک روزہ دورہ نیویارک کے بعد امریکی قیادت سے ملاقات کیلئے واشنگٹن جائینگے ۔ اقوامِ متحدہ کی ترجمان سٹیفنی دجارک نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ شاہ محمود قریشی کی اقوامِ متحدہ کے رہنماؤں سے ملاقات کا انتظام پاکستانی مشن کی درخواست پر کیا گیا اورسیکرٹری جنرل دورے پر آئے وزرائے خارجہ سے بخوشی ملاقات کرتے ہیں۔کشمیر کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں اقوامِ متحدہ کی ترجمان نے کہا کہ امریکہ اس معاملے پر مسلسل رابطے میں ہے ۔ہم نے پاکستان اور بھارت دونوں سے بات کی،ہم بارہا کہہ چکے ہیں کہ کشمیر میں کسی بھی سیاسی صورتحال میں انسانی حقوق کو بہرصورت مدنظر رکھنے کی ضرورت ہے ۔دریں اثنا مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے ریاستی دہشتگردی کی تازہ کارروائی کے دوران جموں کے ضلع ڈوڈہ میں ایک نوجوان کو شہید کر دیا۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق فوجیوں نے ہارون احمد نامی نوجوان کو ڈوڈہ کے علاقہ گندارہ میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران شہید کیا۔ بھارتی پولیس نے دعویٰ کیا کہ ہارون ایک عسکر یت پسندکمانڈر تھا۔دریں اثنا ادھمپور میں بھارتی پیرا ملٹری سنٹرل انڈسٹریل سکیورٹی فورس کے ایک اہلکار نے اپنے ساتھی اہلکاروں پر اندھادھند فائرنگ کر کے ایک اہلکار کو ہلاک اور ایک کو شدید زخمی کرنے کے بعدخودکشی کرلی۔ بھارتی پولیس نے واقعہ کی تحقیقات شروع کر دی ہیں ۔ادھرنیویارک میں قائم انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے گزشتہ سال اگست میں جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے مقبوضہ علاقے میں مواصلاتی بلیک آؤٹ سمیت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پربھارتی حکومت پر کڑی تنقید کی ۔ ہیومن رائٹس واچ نے اپنی 2020 کی 652 صفحات پر مشتمل عالمی رپورٹ میں کہا کہ بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر میں مکمل شٹ ڈائون کے ذریعے وادی میں ہونیوالی تباہی کو چھپانے کی کوشش کررہی ے ۔ بھارتی حکومت نے 5اگست کو جموں وکشمیرکی خصوصی حیثیت کی منسوخی سے قبل کشمیر کا سخت محاصرہ کرتے ہوئے وہاں اضافی فوجی تعینات کردیئے ۔ سابق وزرائے اعلیٰ ، سیاسی رہنمائوں ، حزب اختلاف کے کارکنوں ، وکلا اور صحافیوں سمیت ہزاروں کشمیریوں کو بغیر کسی الزام کے نظربند کردیا ۔ حکومت کاکہنا ہے کہ جانوں کا ضیاع روکنے کیلئے ایسا کیاگیا تاہم بھارتی فورسز کی طرف سے لوگوں کو ظلم و تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے سنگین الزامات سامنے آئے ہیں ۔ بدھ کومسلسل 164ویں روز بھی جاری رہنے والے فوجی محاصرے کے باعث مقبوضہ علاقے خاص طور پر وادی کشمیر اور جموں خطے کے مسلم اکثریتی علاقوں کے لوگ بدستور مشکلات کا شکار رہے ۔ہیومن رائٹس واچ نے بھارت کے مظالم کا پردہ چاک کرتے ہوئے رپورٹ میں مزید کہا کہ شہریت قانون نے آسام میں بنگالیوں سمیت 20لاکھ افراد سے شناخت چھینی۔پلوامہ حملے کے بعد بھارت میں کشمیری طلبہ اور تاجروں پرتشدد کیا گیا۔یو پی میں بھارتی پولیس نے 77افراد کا ماورائے عدالت قتل کیا۔بیف لے جانے کے الزام پر ہجوم نے 50افراد کو قتل اور 250کو زخمی کیا۔بیشتر مسلمانوں سے ہندو مذہب کے نعرے زبردستی لگوائے گئے ۔ ادھر بھارتی حکومت نے سپریم کورٹ کے حکم پر مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ پر جزوی طور پر پابندیاں اٹھانی شروع کی ہیں مگر موبائل انٹرنیٹ سروسز اور سوشل میڈیا اب بھی بلاک رہیں گے ۔ مقبوضہ کشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے بیان میں 164روز سے جاری فوجی محاصرے اور میڈیا لاک ڈائون کی مذمت کی اور مقبوضہ علاقے میں کشمیری نوجوانوں کے حالیہ قتل کے واقعات پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ بھارتی فورسز کشمیریوں کے قتل عام پر تلی ہوئی ہیں۔ انہوں نے آزاد کشمیر کی وادی نیلم میں قدرتی آفت سے متاثرہ عوام سے بھی دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔دریں اثنابی جے پی کی مودی حکومت کی طرف سے شدید دبائو کے باعث میسور بار ایسوسی ایشن نے اپنے وکلا کو میسور یونیورسٹی کی ایک سابق طالبہ نالینی بالکمار کا دفاع کرنے سے روک دیا۔نالینی بالکمارکو یونیورسٹی میں حالیہ مظاہرے میں شرکت کے دوران کشمیر کی آزادی کا پلے کارڈ اٹھانے پر بغاوت کے مقدمہ کا سامنا ہے ۔ دریں اثنا36 بھارتی وزرا آرٹیکل 370 ہٹانے کے فوائد بتانے مقبوضہ کشمیرجائینگے ، دوسری طرف نظربند عمر عبداللہ کو سرینگر میں اپنی سرکاری رہائش گاہ کے قریب بنگلے میں منتقل کرنیکی تیاری کی جارہی ہے ، امکان ہے کہ انہیں آج منتقل کر دیا جائیگا۔