اسلام آباد(سٹاف رپورٹر،این این آئی)اسلام آباد ہائیکورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر سندھ بینک بلال شیخ کے بینک اکاؤنٹس کی بحالی سے متعلق درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کردیا۔جسٹس عامرفاروق اور جسٹس غلام اعظم قمبرانی پر مشتمل ڈویژن بنچ کی طرف سے جاری فیصلہ میں عدالت نے بینک اکاؤنٹس جزوی بحال کرتے ہوئے 95 ہزار ماہانہ نکلوانے کی اجازت دیدی اور کہاکہ بلال شیخ کے اکاؤنٹس جولائی 2019 سے منجمد ہیں ،بلال شیخ کی جانب سے 95 ہزار ماہانہ نکلوانے کی درخواست منظور کی جاتی ہے ،بلال شیخ کو ہر ٹرانزیکشن کے ساتھ بیان حلفی دینا ہو گا کہ یہ رقوم ذاتی استعمال کیلئے ہیں۔ عدالت کایہ بھی کہناتھا کہ سیکشن 12 کو نظر انداز کر کے محض سیکشن23 کی بنیاد پر اکاؤنٹس منجمد کرنا درست نہیں،سیکشن 12 چیئرمین نیب کو احتساب عدالت کی منظوری سے اثاثے اور اکاؤنٹس منجمد کرنے کا اختیار دیتا ہے ،نیب سیکشن 23 کے تحت انکوائری شروع ہوتے ہی بینک حکام کو کاشن کر دیتا ہے ،مجرمان کو سزا دینے کے ساتھ شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ بھی ریاست کی ذمہ داری ہے ،نیب کا انکوائری کے دوران دفعہ 23 کے تحت اکائونٹس بلاک کرانا خلاف قانون ہے ،نیب نے انکوائری پر اثاثے منجمد کرنا ہوں تو دفعہ 12 کے تحت آرڈر کرے ،قانون کے مطابق نیب انکوائری،انوسٹی گیشن جلد مکمل کرے لیکن کئی سال لگ جاتے ہیں،سالوں تک محض الزام پر بینک اکائونٹس بلاک کرنا بنیادی آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔دوسری جانب اسلام آبادہائی کورٹ نے قراردیا کہ وزیراعظم اور وفاقی کابینہ خیبر پختونخوا حکومت کیساتھ ملکر قبائلی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس کی بحالی کا معاملہ حل کریں۔قبائلی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بحالی سے متعلق تحریری حکمنامہ جاری کردیا گیا۔ادھرنمل یونیورسٹی کے طلباء نے آن لائن امتحانات کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔ استدعا کی گئی کہ عدالت یونیورسٹی انتظامیہ کو کوویڈ کی وجہ سے آن لائن امتحانات لینے کا حکم دے اورحتمی فیصلے تک یونیورسٹی کو طلباء کے خلاف کارروائی سے روکاجائے ۔