اسلام آباد(وقائع نگار،سپیشل رپورٹر)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کے ایجنڈے نے واضح کر دیا ہے کہ کشمیر عالمی نوعیت کا مسئلہ ہے ،55 برس کے بعد یہ مسئلہ تیسری مرتبہ سلامتی کونسل میں زیر بحث آیا، ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔ جمعرات کو اپنے ایک بیان میں وزیر خارجہ نے کہا کہ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا کہ مسئلہ کشمیر سکیورٹی کونسل میں ایک سال میں تیسری مرتبہ زیر بحث آیا ہو، بھارت نے بھرپور کوشش کی کہ یہ مباحثہ نہ ہو پائے مگر انہیں ناکامی ہوئی۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے سلامتی کونسل کے صدر کو بذریعہ خط مطلع کیا تھا کہ بھارتی غیر قانونی اقدامات سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال تیزی سے بگڑ رہی ہے ، بھارت نے پورے خطہ کے امن و امان کو دائو پر لگا دیا ، ہم نے صدر سلامتی کونسل سے درخواست کی کہ مسئلہ کو فوری طور پر زیرِ بحث لایا جائے ۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ اس درخواست کے 72 گھنٹوں کے اندر نہ صرف اسے ایجنڈے پر رکھا گیا بلکہ اس پر سیر حاصل بحث ہوئی۔ 15 میں سے 14 ممبر ممالک نے بحث میں حصہ لیاجس سے ہندوستان تاثر دینے کی کوشش کر رہا تھا کہ یہ دوطرفہ یا اندرونی مسئلہ ہے اسکی نفی ہو گئی۔ سلامتی کونسل کے ایجنڈے نے واضح کر دیا کہ یہ عالمی نوعیت کا مسئلہ ہے اور یہ مباحثہ 5 اگست کے اہم دن ہوا، یہ پاکستان کیلئے ایک اور سفارتی کامیابی ہے ۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ پاکستا ن کا جو نیا سیاسی نقشہ سامنے آیا ہے اسکو بہت پذیرائی حاصل ہوئی اور لوگوں کے حوصلے بلند ہوئے ، کشمیر کے معاملہ پر پوری قوم نے اتفاق کیا۔دریں اثناڈیجیٹل ڈپلومیسی گروپ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ڈیجیٹل ڈپلومیسی وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ کووڈ19 نے دنیا کو یکسر تبدیل کر دیا ، ہمارے وسع تجربہ کے حامل سفارتکار ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ بدلتے ہوئے وقت کے تقاضوں کو بھانپتے ہوئے ٹیکنالوجی کو بروئے کار لایا جائے ۔