لاہور،اسلام آباد(نمائندہ خصوصی سے ،سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت پنجاب نے اسلحہ لائسنس کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کی تاریخ میں توسیع نہ کرنے اور بارہا مرتبہ ہدایات جاری کرنے کے باوجود اسلحہ لائسنس کی کمپیوٹرائزیشن نہ کرانے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کا اعلان کر دیاجس کے تحت 26لاکھ اسلحہ لائسنس منسوخ ہونے کا خدشہ بڑھ گیا۔ذرائع کے مطابق ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ فضیل اصغر کی ہدایت پرمحکمہ داخلہ پنجاب نے لاہور سمیت پنجاب بھر کے ڈپٹی کمشنرز اور اسلحہ لائسنس برانچز کو مراسلہ ارسال کردیا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ2015سے ابتک محکمہ داخلہ نے اسلحہ لائسنسوں کی کمپیوٹرائزیشن کے لئے پانچ بار توسیع کی جس پرصوبہ کے 9لاکھ شہریوں نے اپنے اسلحہ لائسنس نادرا حکام سے کمپیوٹرائزڈ کرائے ، اسلحہ لائسنس تجدید کرانے کی آخری تاریخ 31دسمبر2018 ہے جس میں مزید توسیع نہیں کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق صوبہ بھرمیں اس وقت بھی 26لاکھ اسلحہ لائسنس کمپیوٹرائز نہیں ہو سکے ،محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جاری مراسلہ کے تحت یکم جنوری 2019سے مذکورہ تمام اسلحہ لائسنس نہ صرف منسوخ ہو نے کا قوی اندیشہ ہے بلکہ 31دسمبر کے بعد پولیس مینول کے تحت نان کمپیوٹرائز اسلحہ لائسنس ضبط کئے جا سکتے ہیں۔ ادھر وفاقی حکومت نے آٹو میٹک ہتھیاروں کے اسلحہ لائسنس بحال کردئیے ،وزارت داخلہ نے ممنوعہ بور اسلحہ لائسنس پر پابندی ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ وفاقی و زارت داخلہ نے ممنوعہ بور کے اسلحہ لائسنس پر لگائی جانے والی پابندی ہٹاتے ہوئے لائسنس کے اجرا کی مشروط اجازت دے دی ، نوٹیفکیشن کے مطابق دسمبر 2017 میں ممنوعہ بور کے اسلحہ لائسنسز پر پابندی سے متعلق نوٹیفکیشن کو معطل کرتے ہوئے ممنوعہ بور کے اسلحہ لائسنسز کے اجراکو فعال قرار دیا گیا ہے ، وزارت داخلہ نے ممنوعہ بور کے لائسنسوں کی معطلی کا نوٹیفکیشن 26 دسمبر2017 کو جاری کیا تھا، ممنوعہ بور کے اسلحہ لائسنس فوجی و دیگر افسران کو جاری کئے جا سکیں گے ، عام شہری ، بیورو کریٹس اور دیگر سرکاری حکام کو ممنوعہ بور کے اسلحہ لائسنس دینے کی اجازت نہیں ہوگی ۔