اسلام آباد ،کابل(92 نیوزرپورٹ،مانیٹرنگ ڈیسک،اے پی پی ،صباح نیوز)افغان سفیر کی بیٹی کے مبینہ اغوا اور تشدد کے معاملہ پر اسلام آبادکے تھانہ کوہسار میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔سفیر کی بیٹی پر مبینہ تشدد اوراغوا کے واقعے پر کابل انتظامیہ نے اسلام آباد میں موجود اپنے سفیر اور سینئر سفارتی عملے کو واپس بلانے کا اعلان کردیا۔دفترخارجہ نے فیصلے کو افسوسناک قراردیا ہے ۔ افغانستان کے نائب صدر امراللہ صالح نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں بتایا کہ صدر اشرف غنی نے افغان وزارت خارجہ کو ہدایت کی کہ وہ اسلام آباد سے سفیر اور سینئر سفارتی عملے کو فوری طور پر واپس بلالے ۔افغان وزارت خارجہ نے کہاکہ اغوا کاروں کی گرفتاری اور سکیورٹی خدشات دورہونے تک سفیر کو واپس بلایا۔ ادھر افغان سفیر کی بیٹی کے مبینہ اغوا، سفیر کی واپسی اور قومی معاملات پر رات گئے بنی گالہ میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت بڑی بیٹھک ہوئی جس میں ملکی سکیورٹی و سلامتی سے متعلق اہم فیصلے کئے گئے ۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزرا، سکیورٹی سے متعلق حکام نے شرکت کی اور تحقیقات مکمل ہونے سے قبل ہی افغان سفیر کی واپسی کے اعلان کا جائزہ لیا گیا۔ذرائع کے مطابق سفیر کی واپسی پر پاکستانی دفتر خارجہ کے موقف سمیت تمام اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔وزیر اعظم کو افغان سفیر کی بیٹی کے مبینہ اغوا،تحقیقات میں پیش رفت سے آگاہ کیا گیا،تحقیقات میں سیف سٹی سے حاصل اہم فوٹیج،موبائل ڈیٹا، ملزمان کی گرفتاری سے متعلق بھی آگاہ کیا گیا ۔مبینہ اغوا کے درپردہ حقائق تک پہنچنے کا فیصلہ کیا گیا۔،وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا اسلام آباد محفوظ ترین دارالحکومت ہے ،ڈپلومیٹس کی سکیورٹی تسلی بخش ہے ،سکیورٹی کو مزید سخت کرنے کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔ ادھر فیصلے پر ردعمل میں ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ افغان حکومت کا سفیر اور سینئر سفارتی عملے کو پاکستان سے واپس بلانے کا فیصلہ افسوسناک ہے ۔ پاکستان میں افغان سفیراور انکے اہلخانہ کی سکیورٹی مزید بڑھا دی گئی جبکہ وزیراعظم کے احکامات پر واقعے کی بھرپور انکوائری ہو رہی ہے ۔ وزیرخارجہ شاہ محمود نے کہا کہ امید کرتے ہیں افغان حکومت اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے گی،سیکرٹری خارجہ نے آج افغان سفیر سے بھی ملاقات کی ۔ شاہ محمود قریشی نے 92نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ افغان سفیر کوواپس بلانے کا کوئی جواز دکھائی نہیں دے رہا،جب میں نے واپسی کی خبر سنی تو مجھے حیرانی ہوئی، افغان سفیر کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی،تحقیقات کے بعد ذمہ داروں کوفی الفور گرفتار کیا جائیگا،اگر آپ واپس چلے جائینگے تو حقائق سامنے کیسے آئینگے ۔وزیر اعظم عمران خان نے بھی کہا کہ ان کی تسلی کے مطابق تحقیقات کرکے ملزموں کوگرفتارکیا جائے ۔ہماری تحقیقات منطقی انجام کو پہنچ رہی تھی کہ ان کوواپس بلانے کا فیصلہ ہوگیا۔افغان وزیر خارجہ کو پاکستان آنے کی دعوت بھی دی تھی۔ہمارا افغانستان میں کوئی فیورٹ نہیں۔میں نے افغان وزیر خارجہ سے رابطہ کیا اور تفصیلی گفتگو کی جائے گی۔قبل ازیں پولیس نے واقعہ کا مقدمہ درج کرلیا، مقدمہ میں اغوا، تشددا ور دھمکیاں دینے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ مقدمہ سلسلہ علی خیل کی مدعیت میں درج کی گیا۔کیس میں تینوں ٹیکسی ڈرائیوروں کو گرفتار کرلیا گیا جن سے تفتیش جاری ہے ۔ رپورٹس کے مطابق تفتیشی ٹیم نے افغان سفیر کی بیٹی سے ملاقات کی۔ اس موقع پر متاثرہ لڑکی نے بیان دیا کہ اغواکاروں نے میرا موبائل فون لے لیاتھا۔ تفتیشی ٹیموں نے متاثرہ لڑکی سے وقوعہ کے حوالے سے سوالات کئے لیکن متاثرہ لڑکی کسی بھی سوال کاتسلی بخش جواب نہ دے سکی۔ تفتیشی ٹیم نے سوال کیا کہ آپ راولپنڈی کیاکرنے گئی تھیں جس پر متاثرہ لڑکی نے کہاکہ مجھے نہیں پتا۔ تفتیشی ٹیم نے سوال کیا کہ آپ ڈرائیورزسے دوران سفرگفتگوکرتی رہیں، دامن کوہ پرانٹر نیٹ کابھی استعمال کیا، فوٹیج میں نظرآرہا، فون آپکے پاس ہے ۔ ان سوالوں کا افغان سفیر کی بیٹی نے کوئی جواب نہیں دیا۔ تفتیشی ٹیم نے لڑکی سے لیاگیاموبائل فون ٹیکنیکل تجزیے کیلئے بھیج دیا ۔افغان سفیر نجیب اﷲ نے کہا کہ غیرانسانی حملے کی دونوں ممالک کے متعلقہ حکام تحقیقات کر رہے ہیں،انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنی بیٹی کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ اﷲ کی مہربانی سے میری بیٹی بچ گئی ،اب خود کو بہتر محسوس کررہی ہے ۔وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہا کہ افغان سفیر کی بیٹی کے کیس کو حتمی انجام تک پہنچا کر ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائیگا، کیس پر تیزی سے تفتیش ہو رہی اور توقع ہے کہ ایک دو روز میں تفتیش کا عمل مکمل ہو جائیگا۔ پریس کانفرنس میں وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ بھارت کے سوشل میڈیا نے اس کیس کو بہت اچھالااور بھارتی سوشل میڈیا نے پرانی تصاویر کو 16جولائی کے واقعہ کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کی ، شیخ رشید نے کہا کہ افغان سفیر کی بیٹی اپنے گھر سے پیدل مارکیٹ گئی، وہاں سے ٹیکسی پر کھڈا مارکیٹ پہنچی اور پھر ایک اور ٹیکسی کے ذریعے راولپنڈی کے ایک شاپنگ مال کے باہر پہنچی جسکی فوٹیج ہمارے پاس موجود ہے ۔ افغان سفیر کی بیٹی راولپنڈی سے دامن کوہ پہنچیں جس کے بارے میں تفتیش جاری ہے کہ وہ وہاں کیسے پہنچیں، اس حوالے سے ہمیں تشویش ہے ۔ ان کا میڈیکل کرایا جا چکا، کڑیاں آپس میں مل رہی ہیں،تحقیقات کا عمل جاری ہے ،بعدازاں92نیوزسے گفتگو میں شیخ رشید نے کہاکہ جن تین ٹیکسیوں میں لڑکی نے سفر کیا وہ ہمارے قبضے میں ہیں،لڑکی کے ساتھ ٹیکسیوں میں کچھ نہیں ہوا۔انہوں نے کہاکہ فیٹف کا اجلاس ہوتا ہے تو جوہرٹائون دھماکہ ہوجاتاہے اب افغان کانفرنس کی تیار ی کررہے تھے تو یہ وا قعہ ہوگیا۔ بھارت عالمی سطح پر پاکستان کا امیج خراب کرنے کی کوشش کررہاہے ۔دوسری جانب پیپلز پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے افغان سفیر کی بیٹی کے ساتھ پیش آنیوالے واقعے پر تشویش کا اظہار کیااور وزیر داخلہ سے مستعفی ہونے اور واقعے میں ملوث عناصر کو کیفرِ کردار تک پہنچا نے کا مطالبہ کیا گیا۔مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا کہ افغان سفیر کی بیٹی پر حملے پر وزیرِ داخلہ شیخ رشید کو استعفیٰ دینا چاہئے ، افغان سفیر کی بیٹی پر حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔