سموگ ماحولیاتی آلودگی کی ایک خطرناک قسم ہے جسے سردیوں کے ابتدائی مہینوں میں دیکھا جاتا ہے۔ سیکرٹری زراعت پنجاب واصف خورشید نے صوبہ میں سموگ کے خاتمہ کے لئے محکمہ زراعت کی فیلڈ فارمیشنزکو خصوصی ٹاسک سونپ دیا ہے۔دھان کے کاشتکاروں سے روزانہ کی بنیاد پر میٹنگز کی جارہی ہیں اور انہیں دھان کی باقیات کو جلانے کے نقصانات سے آگاہ کیا جارہا ہے۔گاؤں کی سطح پر کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں جو کسانوں کو دھان کی باقیات جلانے کے نقصانات سے آگاہی فراہم کر رہی ہیں۔محکمہ زراعت کا تمام عملہ کسانوں سے قریبی رابطہ میں ہے اور پمفلٹ، کارنر میٹنگز، مساجد اعلانات اور دوسرے ذرائع ابلاغ کے ذریعے ترغیب کا عمل جاری ہے۔ محکمہ زراعت کی فیلڈ فارمیشز کی ان سرگرمیوں کی وجہ سے صوبہ بھر میں سموگ کے خطرے کو بڑی حد تک کم کردیا گیا ہے۔ متعلقہ ڈویڑنل ڈائریکٹرز سے روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ حاصل کی جارہی ہے اور اس عمل کی سخت مانیٹرنگ بھی کی جارہی ہے۔ ہوا میں موجود گیسیں مثلاً کاربن مونو آکسائیڈ، نائٹروجن آکسا ئیڈ، میتھین، سلفر ڈائی آکسائیڈاور ہائیڈرو کاربن بھی ہوا میں موجود کیمیائی ذرات کے ساتھ مل کر سموگ کا روپ دھار لیتی ہیں۔ سموگ انسانوں، جانوروں اور پودوں کے علاوہ پورے ماحول کو آلودہ کر دیتا ہے اور بیشمار نقصانات کا باعث بنتا ہے۔ سموگ ہوا میں معلق رہتا ہے اور زمین کی سطح کے قریب ہونے کی وجہ سے ہر جاندار بشمول پودوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔سموگ کی زیادتی کی صورت میں پودوں کی بڑھوتری کا عمل رک جاتا ہے اور یہ حالت انسانی جانوں کے ساتھ فصلات، باغات اور سبزیات کو بہت نقصان پہنچاتی ہے۔ وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کی ذاتی توجہ اور سربراہی میں جس طرح پنجاب میں کورونا وائرس پر قابو پا لیا گیا اسی طرح اس وقت سموگ کی روک تھام اور اس کے مضر صحت اثرات کم سے کم کرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جا رہے ہیں۔(نوید عصمت کاہلوں)