اسلام آباد(سپیشل رپورٹر ، مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے پورا لاک ڈاؤن بھی کر دیں تو کورونا وائرس رک نہیں سکتا، ہمیں اس کیساتھ رہنا پڑے گا،ہمیں سمارٹ لاک ڈاؤن کی طرف جاناپڑے گا، لوگوں کیلئے دکانیں کھولنا پڑیں گی۔کوروناریلیف فنڈکیلئے ’’احساس ٹیلی تھون‘‘کی خصوصی نشریات میں گفتگو کرتے اور مختلف سوالات کے جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے سمندر پار پاکستانیوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا انہوں نے ہمیشہ مشکل گھڑی میں ملک کی مدد کی۔ ہم مستحق لوگوں کیلئے پیسے اکٹھے کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی راہ میں دینے والا کبھی خسارے میں نہیں رہتا۔ جو وقت آگے آ رہا ہے ہم سب کو یکجا ہونا ہوگا۔ قوم سے کہتا ہوں پوری طرح احتیاط کریں،کوشش کریں سماجی فاصلہ اختیار کریں اور احتیاط کریں۔ سندھ حکومت نے ایک دم کرفیو جیسا لاک ڈاؤن کردیا حالانکہ میں پہلے دن سے کہہ رہا تھا ہمیں متوازن لاک ڈاؤن کرنا ہے ۔مغرب میں سمارٹ لاک ڈاؤن شروع ہوچکا، امریکہ بھی سمارٹ لاک ڈاؤن کاسوچ رہاہے ۔ ہمیں بھی سمارٹ لاک ڈاؤن کی طرف جاناپڑے گا، سمارٹ لاک ڈاؤن کامطلب ہے جہاں کورونا پھیلا تو وہاں کنٹرول کریں گے ،اگرسمارٹ لاک ڈاؤن میں بھی لوگوں نے ذمہ داری کامظاہرہ نہ کیاتو کارروائی کریں گے ۔چین نے ووہان میں سب کو گھروں میں کھانا پہنچایا تھا لیکن ہمارے اتنے وسائل نہیں ہیں،مجھے خوف ہے اگر لاک ڈاؤن کر دیا تو لوگ بھوک سے نہ مر جائیں۔شروع دن سے ہی لاک ڈاؤن کیخلاف تھا۔ کوروناامیراورغریب میں فرق نہیں کرتا۔ مئی کے وسط سے ہمارا مشکل وقت شروع ہوگا۔ابتک جوٹرینڈنظر آرہاہے اس سے لگتا ہے زیادہ کیس نہیں ہوں گے ۔فرنٹ لائن پرڈاکٹرزہیں ہمیں ان کاپورااحساس ہے ،ڈاکٹرزکے تحفظات کوسمجھتاہوں۔ جیسے جیسے چیزیں کھلتی جائیں گی کوروناوبابڑھتی جائے گی،اگراحتیاطی تدابیر پر عمل کرتے رہیں گے تو کورونا کیسز میں اضافہ نہیں ہوگا۔پوری قوم کوملکراس چیلنج کامقابلہ کرناہوگا، قوم کواحتیاطی تدابیرپرعمل کرناچاہیے ،جووقت آرہا ہے پوری قوم کومشقت کرنی پڑے گی،عوام کوکہوں گا جتنی بھی احتیاط کی جائے کم ہے ،جتنابھی ممکن ہوسکے سماجی فاصلے رکھیں۔لاک ڈاؤن کے اثرات ابھی آئیں گے ،غریب بستیوں کے اندر حالات مزیدبگڑیں گے ۔ پاکستان میں 75 فیصد مزدور رجسٹرڈ ہی نہیں، ان تک پہنچنا ہے ۔خوف ہے چھوٹا کاروبار کہیں مکمل ختم نہ ہوجائے ، حکومت تنہااس چیلنج کامقابلہ نہیں کرسکتی، کوشش ہے شرح سوداور کم ہو جائے ۔ہم نے ملکی تاریخ کاسب سے بڑامعاشی پیکج دیا۔کورونا ریلیف فنڈ کے تحت سب سے زیادہ پیسہ سندھ میں تقسیم ہواجہاں ہماری حکومت بھی نہیں ہے ۔ٹائیگرفورس کوسیاست زدہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ یقین دلاتا ہوں شفاف انداز میں لوگوں کو پیسے مل رہے ہیں۔ ایف آئی اے اور آئی ایس آئی سمیت تمام ادارے شفافیت یقینی بنانے کیلئے ساتھ دے رہے ہیں۔احساس پروگرام میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں،جن کوپیسے دیئے جارہے ہیں سب کاریکارڈ موجود ہے ۔ایک سوال پر انہوں نے کہاڈیم فنڈوہیں کاوہیں ہے وہ ادھرہی جائے گا۔ کوئی بھی فیصلہ کرناہے توپورے پاکستان کیلئے ہوناچاہیئے ،ایلیٹ کیلئے نہیں،70سال سے ایلیٹ کلاس کے مفادمیں فیصلے ہوتے رہے ،ایلیٹ کلاس صرف اپنے لئے فیصلے کرتی ہے غریبوں کیلئے نہیں،آنے والے وقت میں پوری قوم کومتحدہوناہوگا۔وزیراعظم نے کہا رمضان میں گھرمیں عبادت کرنی چاہیے ،لوگوں کوباہرنہیں نکلناچاہیے ۔اگر مساجد میں 20 نکات کی خلاف ورزی ہوئی تو پھر ان کو بند کر دیں گے ۔جب لوگ مساجد میں جائیں گے تو یہ رسک ہے لیکن حکومت ڈنڈے مار کر سب کچھ نہیں کرا سکتی، قوم کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ وزیراعظم نے مزیدکہا ہمارا بہت بڑا مسئلہ پاور سیکٹر ہے ، سب سے بڑا عذاب مہنگی بجلی کے معاہدے ہیں۔ میری کوشش ہے شرح سود اور کم ہو جائے ، بجلی کی قمتیں کم ہوں گی تو لوگوں کو فائدہ ہوگا۔ کنسٹرکشن انڈسٹری چل پڑی تو40صنعتیں چل پڑیں گی۔بحران سے نکلنے کے بعد پاکستان تیزی سے اوپرجائیگا۔ ایف اے ٹی ایف عذاب بناہواہے جس سے نکلنے کی کوشش کررہے ہیں۔ پہلی دفعہ ہے لوگ بیرون ملک سے پاکستان آناچاہتے ہیں،بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو جلد پاکستان لیکر آئیں گے ۔میری زندگی کے چیلنجزمیں گزشتہ 20ماہ مشکل ترین تھے ،موجودہ حالات میں ٹیکس کولیکشن بھی نیچے گرے گی،ہمیں دوپاکستان سے ہٹ کرایک پاکستان کی طرف آناہوگا،موجودہ کرائسزسے جب ہم نکلیں گے توبہت اچھے حالات ہونگے ۔ احساس ٹیلی تھون کی لائیو نشریات میں پاکستان سمیت پوری دنیا سے لوگ شریک ہوئے اور دل کھول کر عطیات دیے ۔ مولاناطارق جمیل نے احساس ٹیلی تھون کے اختتام پرخصوصی دعاکرائی۔سینیٹرفیصل جاوید کے مطابق احساس ٹیلی تھون میں 55کروڑ75لاکھ روپے جمع ہوئے ۔