پاکستان نے بھارت کی خصوصی این آئی اے عدالت کے فیصلہ پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ بھارتی عدالت نے سمجھوتہ ایکسپریس دھماکوں کے چاروں ملزمان کو بری کر دیا ہے۔ بری ہونے والوں میں سوامی آسیمانند‘لوکیش شرما‘ کمل چوہان اور راجندر چودھری شامل ہیں۔ 2007ء میں پاکستان اور بھارت کے درمیان چلنے والی ریل گاڑی سمجھوتہ ایکسپریس پر حملے میں 68افراد زندہ جل گئے تھے جن میں سے 43پاکستانی شہری تھے۔ سمجھوتہ ایکسپریس میں بم دھماکوں کا مقدمہ 2010ء سے عدالت میں زیر سماعت تھا۔ اس میں 299گواہوں میں سے 224نے عدالت میں حاضر ہو کر اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔ ایک شہید پاکستانی کی بیٹی نے دو ہفتے قبل عدالت میں پیش ہو کر اپنا بیان بطور گواہ ریکارڈ کرانے کی درخواست کی تھی جسے عدالت نے مسترد کر دیا۔ پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھارتی ہائی کمشنر کو طلب کر کے سمجھوتہ ایکسپریس کے ملزمان کی بریت پر شدید احتجاج اور مذمت کا اظہار کیا ہے۔ سمجھوتہ ایکسپریس دونوں ممالک میں منقسم خاندانوں‘ زائرین اور سیروتفریح کے دلدادہ افراد کا سفری ذریعہ ہے۔ عوامی رابطے کا کم خرچ سفر پاکستان اور بھارت کے شہریوں میں مقبول ہے۔2007ء وہ زمانہ ہے جب بی جے پی بھارت میں تشدد اور دہشت گردی کو فروغ دے رہی تھی۔ بابری مسجد شہید ہوئے کئی برس ہو چکے تھے اور انتہا پسند پاکستان سے ہر قسم کا رابطہ ختم کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ بھارت میں کئی لوگ انتہا پسندی اور تشدد کو مقبولیت کا ایک وسیلہ جان کر اس راہ پر چل نکلے تھے۔ سوامی آسیمانند کا تعلق راشٹریہ سیوک سنگھ سے ہے۔ اس پر سمجھوتہ ایکسپریس پر حملے کے علاوہ بھی متعدد مقدمات تھے جن سے اسے بری کر دیا گیا ہے۔ دہشت گردی کے اس بھیانک واقعہ کے تین سال بعد بھارت نے اس کی تحقیقات کیں اور پھر اسے عدالت میں پیش کیا۔ شہید ہونے والوں کی اکثریت کا تعلق چونکہ پاکستان سے تھا اس لئے بھارتی حکام مسلسل عدالتی امور پر اثرانداز ہونے کی کوشش کرتے رہے۔ اس دوران بھارت پارلیمنٹ پر حملے اور ممبئی حملوں کی تحقیقات میں پاکستان کے تعاون کو ناکافی قرار دے کر عالمی سطح پر یہ شور کرتا دکھائی دیا کہ پاکستان دہشت گرد گروپوں کا سرپرست ہے۔ پاکستان کی جانب سے جب کبھی سمجھوتہ ایکسپریس پر دہشت گردانہ حملے کی تحقیقات اور پیشرفت سے آگاہی کا تقاضا کیا جاتا بھارت اسے نظر انداز کر دیتا۔ بھارتی حکام سمجھوتہ ایکسپریس مقدمے کے حوالے سے پاکستان کو مسلسل آگاہ رکھنے میں ناکام رہے۔ پاکستان نے بارہا ان خدشات کا اظہار کیا کہ بھارت میں برسر اقتدار انتہا پسند قیادت اس اہم مقدمے کو خراب کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ بھارت کی غفلت اور دہشت گردوں کی حمایت کے باعث چاروں دہشت گرد چھوڑنے کا فیصلہ آ گیا۔ پاکستان نے بھارت کی بے حسی اور عدم تعاون کے باعث فیصلہ کیا کہ سمجھوتہ ایکسپریس پر حملے سے متعلق عالمی برادری کو حقائق سے آگاہ کیا جائے۔2016ء میں ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے دوران پاکستان نے سمجھوتہ ایکسپریس دہشت گردی میں شہید 43پاکستانیوں کے لواحقین کو انصاف دینے کی بات کی۔ پاکستان نے بھارتی حکام کو آگاہ کیا تھا کہ وہ مقدمہ کی رفتار اورتحقیقات سے مطمئن نہیں۔ بھارتی عدالت کا حالیہ فیصلہ پاکستان کے خدشات کی تصدیق کرتا ہے۔ بھارت میں سیاسی اختلاف کو مذہبی جھگڑے کی شکل دے کر تشدد اور قتل و غارت کو پورے نظام میں داخل کر دیا گیاہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی سمیت بی جے پی کی اول‘ دوم اور سوم درجے کی قیادت ان لوگوں کے ہاتھ میں ہے جو خونریزی اور دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں۔ یہ بات ریکارڈ کا حصہ ہے کہ گجرات میں فسادات کرانے کے ذمہ دار نریندر مودی تھے اور امریکہ نے اس وقت تک انہیں اپنے ہاں قدم رکھنے کی اجازت نہ دی جب تک کہ وہ بھارت کے وزیراعظم نہ بن گئے۔ نریندر مودی نے وزیراعظم بنتے ہی ہندو توا کا ایجنڈا بروئے کار لانا شروع کر دیا۔ یہ ان کی انتہا پسندانہ سوچ کا نتیجہ ہے کہ اترپردیش میں یوگی آدیتہ ناتھ جیسا متعصب شدت پسند وزیر اعلیٰ ہے اور تشدد پسند تنظیمیں کھلے عام مخالفین کو مار رہی ہیں۔ مسلمان اور پاکستان خاص طور پر بھارت کے جنونی ہندوئوں کے نشانہ پر ہیں۔ بھارت کے طول و عرض میں ایسی تنظیمیں قائم ہو رہی ہیں جو مسلمانوں کو ہندو بنانے کے لئے سرگرم ہیں۔ پلوامہ حملے کے بعد پورے بھارت میں کشمیری باشندوں کے ساتھ جو سلوک کیا گیا اسے بھلایا نہیں جا سکتا۔ یوں دکھائی دیتا ہے کہ بھارت کی پولیس اور نظام انصاف بھی اس انتہا پسندی سے آلودہ ہوئے ہیں۔ بھارتی عدالتوں میں ایسے سینکڑوں مقدمات فائلوں میں دبے ہیں جن میں مسلمان انصاف چاہتے ہیں۔ بابری مسجد کی شہادت کا معاملہ چوبیس سال گزر گئے ابھی تک عدالت کے حتمی فیصلے کا منتظر ہے۔ سمجھوتہ ایکسپریس کو دہشت گرد ہندوئوں نے بارودی مواد سے تباہ کیا۔ کئی بوگیوں کو جلایا گیا۔ بھارت کی نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی(این آئی اے) کے پاس اس معاملے کے شواہد موجود تھے۔ گزشتہ تین برسوں کے دوران درجنوں گواہ اپنے بیانات سے منحرف ہوئے۔ یقینا ان کو ڈرایا دھمکایا گیا مگرسوال یہ ہے کہ بھارتی حکومت نے گواہوں کے تحفظ کا انتظام کیوں نہ کیا۔ پاکستان کا اس فیصلے پر یہ سمجھنا کہ بھارت نے اپنا ریاستی اثرورسوخ پاکستان کے 43شہیدوں کے ساتھ ناانصافی کے لئے استعمال کر کے ایک بدترین مثال قائم کی ہیدرست ہے۔ بھارت نے جس جنونیت اور عدم رواداری کو ابھارا ہے اس سے پورا ریاستی نظام دہشت گردوں کا سرپرست بن چکا ہے۔