مکرمی ! سموگ بہت زیادہ نقصان دہ ثابت ہوئی ہے جب یہ دھواں سورج کی روشنی میں سلفر ڈائی آکسائیڈ اور دوسرے وولاٹائل (Volatile) نامیاتی اجزاء سے مل جاتا ہے اور فضا میں موجود گرد کے ذرات وغیرہ مل کر فضائی آلودگی کی شدت میں اضافہ کر دیتے ہیں جس سے ایلڈی ہائیڈز، ٹائٹروجن آکسائیڈز، نائٹرک آکسائیڈ اور نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ، پرآکسی آیسائل نائٹریٹ، اووزون اور و ولاٹائل نامیاتی کیمیائی اجزاء وغیرہ شامل ہوتے ہیں اور ان تمام اجزاء سے فوٹو کیمیکل سموگ بن جاتی ہے۔ اس سال کاشتکار پرالی اور مڈھوں کو آگ لگا کر ختم کرنے کی بجائے ڈسک ہیرو چلا کر زمین میں دبا رہے ہیں جس سے زمین کی زرخیزی اور نامیاتی مادہ کی مقدار میں اضافہ ہورہا ہے۔ سموگ کے نقصانات سے زیادہ تر بڑے اور صنعتی شہرمتاثر ہوتے ہیں۔ لہٰذا ایسا ایندھن استعمال کیا جائے جو لیڈ اور سلفر سے پاک ہو۔ بسوں اور گاڑیوں سے سفر کریں جبکہ ذاتی گاڑیوں کا استعمال کم سے کم کیا جائے۔ رہائشی کالونیاں، گلیاں، سکول، ہوٹل، گراؤنڈاور ہسپتال مصروف شاہراہوں سے فاصلہ پر تعمیر کئے جائیں۔ مصروف گلیوں اور سڑکوں کے ساتھ ساتھ پودے لگا دینے چاہئیں تاکہ پودے ہوا سے نمی، کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس اور دوسرے ذرات وغیرہ کو جذب کر لیں اور تازہ آکسیجن پیدا کرتے رہیں۔ کارخانے اور گندگی وغیرہ کے ڈسپوزل شہروں اور فصلات سے دور ہونے چاہئیں۔ کارخانوں کی چمنیوں سے نکلنے والے دھوئیں سے زہریلی گیسوں کے اخراج کو بند کرکے ان میں ٹریٹمنٹ پلانٹ لگائے جائیں۔ (نوید عصمت ،کاہلوں )