سموگ نے کئی دنوں سے پنجاب کے مختلف شہروں خصوصاً ایک کروڑ سے زائد آبادی والے شہر لاہور کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور روز بروز صوبائی دارالحکومت کی فضا خراب سے خراب ہوتی جا رہی ہے۔سموگ دھوئیں اور دھند سے مل کر بنتی ہے‘ دھوئیں میں چونکہ کاربن مونو اکسائیڈ نائٹروجن اور دوسرا زہریلا مواد شامل ہوتا ہے اس لئے اس سے گلے‘ آنکھ ‘ ناک اور سانس کی بیماریاں پیدا ہوتی ہیںجبکہ دمے اور سانس کی بیماریوں میں مبتلا افراد کے لئے سموگ بعض اوقات زہر قاتل بن جاتی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے لاہور میں سموگ کی خطرناک صورتحال کے حوالے سے اپنے غیر معمولی بیان میں انتباہ کیا ہے کہ لاہور کے ہر شہری کو سموگ یا گرد آلود زہریلی دھند سے خطرہ لاحق ہے۔ اگرچہ سموگ کی فضا میں سکولوں کا بند کر دینا اچھا اقدام ہے تاہم یہ مسئلے کا حل نہیں اس سے طلبہ کا تعلیمی نقصان ہوتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ سموگ کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے حکومت ہنگامی اقدامات اور اس حوالے سے ایمرجنسی نافذ کی جائے ۔ غیر سرکاری و نجی تنظیموں اور اداروں کے ساتھ مل کر مسئلے پر قابو پایا جائے کیونکہ فضائی آلودگی اس خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے جہاں لوگوں کو مختلف النوع بیماریوں کا سامنا ہوسکتا ہے۔ اپنے اور پڑوسی ملکوں کے کسانوں سے بھی کہا جائے کہ وہ چاول کی فصلوں کے مڈھوں کو جلانے سے اجتناب کریں کیونکہ حالیہ سموگ کا بڑا سبب یہی آگ ہے جس کے دھوئیں نے دھند سے مل کر سموگ کی فضا پیدا کر کے صورتحال کو زیادہ خطرناک بنا دیا ہے۔