مکرمی !چند روز پہلے ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر لیڈر عامر خان نے وفاق سے مطالبہ کیا تھا کہ سندھ میں گورنر راج لگاکر شہر کراچی اور اس میں بسنے والوں کے بنیادی مسائل کو فوری حال کیا جائے کیا ایم کیو ایم کا وفاق سے مطالبہ درست ہے یا یہ صرف ایک سیاسی بیان کی حد تک کافی ہے۔2016 کے بعد یقینا ایم کیو ایم نے عروج سے زوال دیکھا ہے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ اس وقت ایم کیو ایم کا سیاسی مستقبل مزید زوال کی جانب گامزن دیکھائی دے رہا ہے سابق میئر کراچی وسیم اختر کی کار کردگی نے ناصرف کراچی کی عوام کو مایوس کیا ، اتنا ہی نہیں بلکہ ایم کیو ایم پاکستان کی موجودہ قیادت نے ایم کیو ایم کو دھڑوں میں تقسیم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔ 2016 کے بعد ایم کیو ایم کو منظم انداز سے مخلص قیادت کے زریعے چلایا جاتا تو یقینا آج سینئر رہنماء ایم کیو ایم عامر خان کو گورنر راج کے مطالبے کی ضرورت پیش نہیں آتی ۔یقینا گورنر راج کوئی غیر آئینی اقدام نہیں ہے پاکستان کا آئین کسی بھی صوبے میں گورنر راج لگانے کی اجازت دیتا ہے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایم کیو ایم کی جانب سے گورنر راج کا مطالبہ کیوں کیا گیا ہے کیا پیپلزپارٹی کی ۱۳ سالہ سندھ پر حکومت عوامی مسائل کو حل کرنے میں ہر طرح سے ناکام ہوچکی ہے حقیقت پر نظر ڈالیں تو اندرون سندھ کے کئی علاقے اس وقت بھوک پیاس روزگار علاج تعلیم سے محروم ہیںان حالات میں سندھ خاص کر کراچی شہر کو کسی بڑے اقدام کی اشد ضرورت ہے۔(محمد اکرم خالد)