92نیوز کی خبر کے مطابق شکار پور سندھ کے ایک تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے ایم ایس کے پٹرول نہ ہونے پر ایمبولینس کی فراہمی سے انکار پر ورثاء میت کوگدھا گاڑی لے جانے پر مجبور ہوئے ہیں۔ سندھ میں بدانتظامی اور بدعنوانی کی شکایات معمول بن چکی ہیں ۔ صوبے بھر کے مراکز صحت میں ادویات کی قلت ڈسٹرکٹ اور تحصیل ہیڈ کوارٹر میں الٹرا سائونڈ ‘ ایکسرے اور پتھالوجی لیب ایسی بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کی شکایات عام ہیں ۔ میت کے لیے ایمبولنس کی فراہمی سے انکار کا یہ پہلا واقعہ نہیں اس سے پہلے بھی سندھ کا ایک غریب شہری اپنے بچے کی میت موٹر سائیکل پر لے جانے پر مجبور ہوا تھا‘ دوسری طرح پی ایم اے سندھ متعدد بار محکمہ صحت میں کرپشن کی نشاندہی کر چکی ہے۔ مئی 2020ء میں نیب نے ہیپا ٹائٹس کی روک تھام اور کنٹرول کے پروگرام میں اربوں روپے کی کرپشن کا انکشاف کیا تھا۔ مریض ہسپتال کے باہر ایڑیاں رگڑ رگڑ کر جان دے رہے ہیں مگر بدقسمتی سے حکومت سندھ اصلاح احوال کی طرف توجہ نہیں دے پا رہی۔ اس سے انکار نہیں کہ غریب شہریوں کے اپنے عزیزوں کی میتیں موٹر سائیکل اور بسوں پر لے جانے کے واقعات سندھ کے علاوہ دیگر صوبوں میں رپورٹ ہوتے ہیں۔ پنجاب میں 1122کی صورت میں عوام کو بہت بڑی سہولت میسر ہے۔ بہتر ہو گا سندھ حکومت پنجاب کی طرح 1122ایسی سروسز کا اجرا بھی کرے۔