اسلام آباد(خبر نگار) عدالت عظمٰی نے غیر ملکی خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا معاملہ جسٹس فار پیس کو بھیجنے کا اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک کی درخواست خارج کردی ۔ جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سنتھیا رچی کا معاملہ جسٹس فار پیس کو بھیجنے کے خلاف رحمٰن ملک کی درخواست پر سماعت کی تو درخواست گزار کی طرف سے وکیل لطیف کھوسہ نے موقف اپنایا کہ ہائیکورٹ کی طرف سے معاملہ جسٹس فار پیس کو بھیجنے کے آرڈر کا کوئی جواز نہیں، اتنی خطرناک مثال ہوگی کہ کوئی بھی اٹھ کر وزیراعظم یا چیف جسٹس سمیت کسی پر بھی الزام لگا کر مقدمہ درج کردے جس پر جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دئیے کہ ہم اس معاملے میں نہیں جانا چاہتے لیکن دیکھنا ہے کہ کیا مجسٹریٹ نے اس حوالے سے کوئی آرڈر دیا تھا؟ ۔سنتھیا رچی کے وکیل نے کہا کہ پرچہ درج ہوناچاہیے جس پر جسٹس یحییٰ آفریدی نے وکیل کو کہا آپ سے جو سوال پوچھے جا رہے ہیں اس کا جواب دیں ۔ ایک موقع پر جسٹس قاضی امین نے سنتھیا کے وکیل سیف الملوک سے استفسار کیا کہ کیا اس کیس میں فرانزک کی ضرورت ہے ؟یہ بھی بتائیں دس سال بعد کیوں خیال آیا؟ ۔فاضل جج نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کھل کر بولیں کس کا ڈر ہے آپ کو؟ جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے موقف اپنایا کہ میں تو کہتا ہوں کہ مقدمہ درج ہونا چاہیے ۔