اسلام آباد(خبر نگار)عدالت عظمیٰ نے کورونا وائرس ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے این ڈی ایم اے اور سندھ حکومت کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دونوں رپورٹس کو غیر تسلی بخش قراردیا ہے ۔چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اگلی سماعت پر چیئر مین این ڈی ایم اے کو طلب کرتے ہوئے ان سے وضاحت مانگی ہے جبکہ عدالت میں پیش نہ ہونے پر نوٹس لیتے ہوئے ایڈوکیٹ جنرل سندھ سے وضاحت طلب کرلی ہے ۔چیف جسٹس نے ریما رکس دیئے کہ این ڈی ایم اے کی ہر چیز میں گڑ بڑ ہے ، کورونا سے نمٹنے کے لیے چین میں قائم پاکستانی سفارتخانے کے ذریعے نقد ادائیگیوں پر خریداری کی گئی ،دنیا میں کہاں ایسا ہوتا ہے ،خود ہی چیزیں درآمد کیں اور کہتے ہیں الحفیظ کمپنی کو طلب کریں ،ہم کس کو طلب کریں الحفیظ کمپنی کا تو وجود ہی نہیں یہ شل کمپنی ہے ۔چیف جسٹس نے کہا یہ تو ایک سکینڈل ہے ،ہم اسے قبول نہیں کریں گے ،سامان لانے کے لیے طیارہ تک سفارتخانے کے ذریعے چارٹرڈ کیا گیا ،سفارتخانے کا یہ کام تو نہیں،سفارتخانے ڈپلو میٹک سروسز فراہم کرتے ہیں ،لین دین نہیں کرتے ،یہاں نقد ادائیگیوں پر لین دین کیا گیا ،جو ہوا بہت برا ہوا۔ چیف جسٹس نے ریما رکس دیئے سندھ حکومت نے جو اخراجات کئے اس سے تو سندھ پیرس نظر آنا چاہیے تھا۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت ایک مہینے کے لیئے ملتوی کرتے ہوئے وزارت صنعت کو آکسیجن کی قیمت دو دنوں میں ریگولیٹ کرنے ، ڈریپ کو کورونا سے نمٹنے کے لیے ضروری ادویات اور آلات کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنانے اورپی آئی اے کو جعلی اسناد پر برطرف ملازمین کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت کی ۔عدالت نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کو ہدایت کی حکم امتناعی ختم کرانے کے لیے اٹارنی جنرل پاکستان سے معاونت حاصل کی جائے ۔دوسری طرف عدالت نے وزارت صنعت و پیداوار دو دن میں آکسیجن سلنڈر کی قیمت کا تعین کرے اور قیمت کے تعین کا طریقہ کار بھی وضع کیا جائے ۔ چیف جسٹس نے کہا این ڈی ایم اے نے قرنطینہ سینٹر پر کروڑوں روپے خرچ کردیئے لیکن سب کو معلوم ہے حاجی کیمپ قرنطینہ سینٹر کا کیابنا،وہاں پانی ہے نہ واش رومز ، الحفیظ نامی کمپنی کو این 95 ماسک کی فیکٹری لگوائی گئی، فیکٹری کیلئے ساری مشینری اورڈیوٹیز کی ادائیگی نقد کی گئی ۔ عدالت نے چیئرمین این ڈی ایم اے کو تمام قرنطینہ سینٹرز کادورہ کرنے اوررپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔پی آئی اے کی طرف سے عدالت کو بتایا گیاجعلی لائسنس والے 40 پائلٹس کیخلاف ایف آئی اے میں مقدمات درج ہوچکے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپکو ٹرائل کورٹ کیلئے گواہ ملیں گے نہ ہی شواہد، تمام پائلٹس اور ملزمان عدالتوں سے باعزت بری ہوجائیں گے ، شواہد نہ ہونے پر90فیصد ملزمان بری ہو جاتے ہیں۔عدالت نے ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی سے پیشرفت رپورٹ بھی طلب کرلی۔