کراچی (ایس ایم امین) نمازجمعہ کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے تحت سندھ بھرمیں قائم کیے گئے 450 مقدمات کی واپسی کے لیے پولیس نے مساجد کے اماموں اورخطیبوں کومعافی نامہ جمع کرانے کا حکم دے دیا ہے ،وزیراعلی سندھ کی ہدایت اورعدالتوں کی ناراضگی کے باوجود پولیس اورپراسیکیوشن نے مقدمات کی واپسی سے انکارکردیا ہے ۔مساجد کے خطیب اوراماموں کے خلاف مقدمات کی واپسی کے لیے محکمہ قانون سندھ نے بھی تاحال سفارشات مرتب نہیں کی ہیں۔کورونا وائرس کے سبب 27 مارچ کو پابندی کے باوجود نمازجمعہ ادا کرنے اورحکومت سندھ کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے الزام میں کراچی سمیت سندھ بھرکے آئمہ مساجد ، خطبائاورعلمائے کرام کے خلاف قائم کئے گئے 450 مقدمات سندھ پولیس نے واپس لینے سے انکارکردیا ۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے چند روز قبل وزیراعلیٰ ہاؤس میں مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے آئی جی سندھ کونمازجمعہ پرپابندی کے حکومتی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پربنائے گئے مقدمات واپس لینے کا حکم دیا تھا جس پرسندھ پولیس پراسیکیوشن نے تاحال کوئی پیش رفت نہیں کی ۔دوسرے جمعہ کے موقع پرعلمائے کرام کی جانب سے توجہ دلائے جانے پرپولیس کے اعلی افسران نے مقدمات کے خاتمہ کے لیے علمائے کرام ، آئمہ مساجد اورخطبا سے معافی نامے طلب کرلیے ہیں جس کے بغیرمقدمات ختم کرنے سے انکارکردیا ۔دوسری جانب مختلف مکاتب فکرکے علمائے کرام دینی اورمذہبی جماعتوں نے سندھ پولیس کی جانب سے درج کیے گئے مقدمات کی واپسی کے لیے معافی نامہ طلب کیے جانے پرشدیدردعمل کا اظہارکرتے ہوئے پولیس حکمنامہ کو دینی طبقہ کی بے توقیری کے مترادف قراردیا ہے اورآئندہ کے لائحہ عمل کے لیے دینی اورمذہبی جماعتوں نے مشاورت شروع کردی ۔