لاک ڈائون سے متاثرہ خاندانوں میں سندھ حکومت کے تحت راشن کی تقسیم پہلے مرحلے میں ہی مشکلات کا شکار ہو گئی ہے۔ زکوٰۃ فنڈز کے تحت 6 ہزار روپے کی تقسیم کو راشن مہم سے جوڑ کر راشن کی تقسیم کے دعوے کئے جا رہے ہیں۔ کورونا وائرس پھیلنے کے بعد پاکستان میں سب سے زیادہ متحرک وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ دکھائی دیئے۔ میڈیا نے ان کے اقدامات کو خوب سراہا۔ انہوں نے 20 لاکھ خاندانوں میں فوج کے ذریعے راشن تقسیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ جس کے بعد امید قائم ہوئی تھی کہ راشن کی تقسیم میں کسی قسم کی گڑبڑ نہیں ہو گی اور مستحقین کے دروازوں تک بغیر کسی تفریق کے راشن پہنچے گا۔ لیکن یوں محسوس ہوتا ہے کہ ان کے وعدے محض سیاستدانوں کے انتخابی وعدوں جیسے تھے کیونکہ ابھی تک سندھ میں کسی بھی مستحق خاندان کو راشن نہیں ملا۔ وہ 20 لاکھ تھیلے بھی نظر نہیں آ رہے، وہ کس جگہ پر ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ راشن تقسیم کے وعدے محض دعوے ہی ہیں۔ اگر حقیقت میں راشن کی تقسیم ہو رہی ہے تو خدارا اصل حقائق سے آگاہ کریں کہ سندھ حکومت نے جو رقم راشن کیلئے مختص کی تھی آیا وہ خرچ ہوئی یا ابھی تک اس کی باری ہی نہیں آئی۔ اس مشکل وقت میں عوام کو محض وعدوں تک محدود مت رکھیں بلکہ عوام کی مدد کریں۔ پیپلز پارٹی کے ایم این ایز اور ایم پی ایز اس مشکل گھڑی میں عوام کے ساتھ کھڑے ہوں تاکہ عوام ان کی خدمت اور کارناموں کو ہمیشہ کیلئے یاد رکھیں۔