حکومت سندھ11برس میں ٹرانسپورٹ کے 5 میگامنصوبوں کے اعلان اور صوبائی بجٹ میں پبلک ٹرانسپورٹ اسکیم کیلئے فنڈز مختص کرنے کے باوجود ایک بھی ٹرانسپورٹ منصوبہ شروع نہ کر سکی۔ 2008ء سے پیپلز پارٹی کی صوبہ سندھ میں حکومت ہے لیکن بدقسمتی سے اس صوبے کی قسمت بدلی نہیں جا سکی۔ یوں تو پیپلز پارٹی روٹی کپڑا اور مکان دینے کا اعلان کرتی ہے لیکن گزشتہ 11 برسوں میں عوام کی سہولت کا ایک بھی منصوبہ شروع نہیں کیا۔ عروس البلاد سے لے کر سندھ بھر میں ٹرانسپورٹ کا نظام انتہائی ابتر ہے، کھٹارہ بسوں کے اندر اورچھتوں پر شہد کی مکھیوں کی طرح مسافر چمٹے ہوتے ہیں جو کسی بھی حادثے کا شکا ر ہو سکتے ہیں۔ لیکن جمہوریت سے عشق کی دعویدار پیپلز پارٹی موت کو دعوت دینے والے ٹرانسپورٹ نظام کو ٹھیک نہیں کر سکی۔ ستم بالائے ستم یہ کہ ہر بجٹ میں ٹرانسپورٹ اسکیم کیلئے فنڈز مختص کئے جاتے ہیں لیکن مالی سال کے خاتمے سے قبل ہی ان فنڈز کو خاموشی سے دوسرے پراجیکٹ میں منتقل کر لیا جاتا ہے۔ 2009ء کے بجٹ میں کراچی کیلئے 5 مختلف منصوبوں بلولائن، اورنج لائن، ریڈ لائن،ییلو لائن اور انٹر سٹی بس سروس کا اعلان کیا گیا لیکن 11سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود کسی ایک منصوبے کا افتتاح نہیں ہوا اور ہر بجٹ میں ان منصوبوں کیلئے رقم بھی مختص کی جاتی رہی۔ چیئرمین پیپلز پارٹی پورے ملک پر حکومت کرنے کے خواب سے قبل اپنے گھر کو ٹھیک کریں تاکہ عوام کارکردگی کی بنا پر انہیں مرکز میں لائیں۔ اگر وہ اپنا گھر سندھ ہی ٹھیک نہ کر سکے تو پھر دیگر صوبے انہیں آسانی سے خوش آمدید نہیں کہیں گے۔