کراچی( ایس ایم امین) وفاقی حکومت کی سخت مانیٹرنگ، وفاق اور صوبے میں محاذ آرائی کے سبب تجربہ کار بیورو کریٹس سندھ میں خدمات کی ادائیگی سے خوف زدہ ہو گئے ، اعلیٰ افسران کی قلت کے باعث سندھ حکومت کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا، گریڈ 18 سے گریڈ 20 کے 100 افسران نیب شکنجے میں جکڑے ہوئے ہیں۔ افسران کی کمی کے باعث 200 سے زائد جونیئر افسران کو اضافی چارج دیکر حکومتی امور چلائے جارہے ہیں، سیکریٹری داخلہ سندھ اور محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ سمیت کئی اہم عہدے 2 ماہ سے خالی پڑے ہیں۔ وفاقی حکومت اور احتساب اداروں کی سخت مانیٹرنگ کے باعث سندھ میں انتظامی افسران کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے اور اہم ترین عہدوں کا چارج جونئیر افسران یا نیب زدہ افسران کو دیکر کام چلایا جارہا ہے ، معتمد ترین سرکاری ذرائع کے مطابق سندھ میں انتظامی افسران کے بحران کی وجہ تجربہ کار اور قابل افسران کا موجودہ حالات میں سندھ میں خدمات کی ادائیگی سے اجتناب ہے ، سندھ کی بیوروکریسی میں گریڈ 19 اور 20 گریڈ کے 112 عہدے خالی ہیں جبکہ 2 درجن سے زائد ادارے بغیر سربراہ کام کررہے ہیں، 19 گریڈ کے 50 افسران کے انتظامی عہدوں کا چارج جونئیر افسران کے حوالے کیا گیا، سندھ میں 20 گریڈ کے سیکریٹریز کی آسامیاں خالی ہیں، جس کے باعث مختلف محکموں کے سربراہ عارضی بنیادوں پر کام کررہے ہیں، وفاق نے حال ہی میں سیکریٹری داخلہ سندھ عثمان چاچڑ کی خدمات صوبے سے واپس لی ہیں، محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلیپمنٹ کے تجربہ کار افسر ایم وسیم کی ریٹائرمنٹ ،ایک اور تجربہ کار افسر ایم ریاض سمیت کئی بیورو کریٹس کی جانب سے سندھ میں مزید خدمات کی ادائیگی سے معذرت پر خلا پیدا ہوگیا ہے ۔