مشترکہ مفادات کونسل میں وزیر اعظم عمران خان سے سندھ کے حق میں 5مطالبات منوانے کے باوجود وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت کا نیا گیس پرائسنگ فارمولا تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ پاکستان اس وقت توانائی بحران کے ساتھ سنگین معاشی بحران سے بھی دوچار ہے ۔ملکی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے پاکستان تیل کے ساتھ عالمی ریٹ پر ایل این جی بھی درآمد کر رہا ہے۔ اس لیے درآمد شدہ گیس اور ملکی پیداوار کے تناسب کے حساب سے قیمت مقرر کی جاتی ہے۔ بالکل اسی طرح جیسے ہائیڈرل پاور اور فوسل فیول پاور جنریشن کی پیداوار کے تناسب کے حساب سے قیمت مقرر کی جاتی ہے تاکہ صارفین کو ارزاں نرخوں بجلی فراہم کی جا سکے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ آرٹیکل 158میں صوبوںکا ان کے قدرتی ذخائر پر پہلا حق تسلیم کیا گیا ہے مگر وفاق کی اکائیاں ہونے کے لحاظ سے ملکی حالات اور قومی مفاد میں بسا اوقات صوبوں کو قربانی بھی دینا پڑتی ہے۔ ماضی میں پنجاب سندھ اور بلوچستان کے حق میں اپنے حصے کے پانی کی قربانی دے چکا ہے اس طرح پسماندگی اورمحرومیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاق بلوچستان کو اضافی وسائل بھی فراہم کررہا ہے۔ ملک بھر میں صارفین کو مناسب داموں گیس کی فراہمی کے لئے سندھ کو گیس کے طے شدہ فارمولے کے باوجود ایثار کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ بہتر ہو گا وزیر اعلیٰ سندھ ملکی حالات کے پیش نظر تنازعات بڑھانے کے بجائے وفاق کے ساتھ افہام و تفہیم سے مسائل حل کریں تاکہ پورا ملک مل کر ترقی کے ثمرات سے مستفید ہو سکے۔