مکرمی ! پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو صاحب نے پریس کانفرنس کرکے ملک کے حصے بخرے کرنے کی دھمکی دے دی یا یوں کہیے کہ یہ اشارہ دے دیا کہ اندرون خانہ ان کی کڑی کہاں سے کہاں تک ہے، اس کے علاوہ اہم بات یہ کہ مسٹر فروغ نسیم صاحب کو کیا سوجھی جو ان صاحب نے پی پی پی کی ڈوبتی کشتی کو سہارا دینے کے لیے سندھ کارڈ کھیلنے کا موقع فراہم کر دیا، ؟ عوام کس حد تک پی پی پی کے سندھ کارڈ کیساتھ ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگا لیجئے کہ مشرف دور میں پیپلزپارٹی رہنمائوں کی الیکشن ہالز ویران پڑے ہوتے تھے، اب یہ اس انسان پر ہے کہ وہ کس حد تک عقل کا استعمال کرے اور ساتھ میں فیصلہ سازی کا مکمل اختیار دیا، ایک موجودہ حکومت ہے جس کا ہر اول دستہ سارا دن ڈھولکی بجاتا ہے جبکہ حاصل کچھ نہیں، ہر دوسرے دن جب تک یہ کوئی ڈگڈگی بجاکر نیا تماشہ نہ کھڑا کریں تب تک ان کو چین نہیں آتا اور اس سارے کھیل میں بندر کا کردار عوام کو دے رکھا ہے جو امیدیں تو بہت سی باندھے بیٹھے تھے مگر اب مایوس سے مایوس ترین ہوتے جارہے ہیں، اب وقت بہت محدود حد تک رہ گیا ہے مقتدر حلقے اگر واقعی ملک کیساتھ سنجیدہ ہیں عوام کو سانس لینے کے لیے بہتر ماحول مہیا کرنا چاہتے ہیں تو خدارا زمینی حقائق کو ضرور دیکھ لیا کریں، ایک کھوکھلے سندھ کارڈ کے نعرے سے یوں مرعوب ہوجانا سمجھ سے بالا تر ہے اور کرپشن، اندھیرنگری، خراب کارکردگی، اقربا پروری، جعلسازی،اداروں میں لاقانونیت، میرٹ کے قتل عام کے اصل جواز کی جگہ کراچی کے کچرے کو بنیاد بناکر پیش کرنا کہاں کی عقلمندی ہے یہ تو تحقیق طلب بات ہے۔ ( انشال راؤ کراچی)