مکرمی! آج میں آپ کے اخبار کے توسط سے محکمہ تعلیم سندھ کی توجہ ایک بہت ہی اہم ترین مسئلے پر مرکوز کروانا چاہتا ہوں۔ سندھ حکومت محکمہ تعلیم میں ایڈہاک ازم کے نام پر میرٹ پے آنے والے سندھ یونیورسٹی کے اساتذہ سے لیکر آئی_بی_ای پاس اساتذہ، این ٹی ایس ٹیچرز اور 2017ء میں بھرتی ہونے والے ٹیچرز سے سوٍتیلی ماں جیسا سلوک کی جا رہی ہے۔ مئی سال 2015 ء میں ورلڈ بینک کے تعاون سے گریڈ 17 کے دو ہزار ہیڈماسٹرز کے خالی اسامیوں کو پر کرنے کے لئے اخبارات میں اشتہارات دیئے گئے. 9000 سے زائد امیدواروں نے درخواستیں جمع کروائیں اور دسمبر 2015 میں IBA Sukkur جیسے معروف ادارے کے معرفت ان سے تحریری امتحان لیا گیا. اس ٹیسٹ میں کوئی مشکل 1080 امیدوار پاس ہوئے. اگلے مرحلے میں سندھ حکومت کی جانب سے قائم کردہ 5 رکنی کمیٹی نے دو مرتبہ کراچی میں انٹرویوز لیکر 957 ھیڈ ماسٹرز کو بالآخر جولائی 2017 ء میں میرٹ پر بھرتی کیا ۔ اس دن سے لیکر آج تک وہ قابل اور میرٹ پر آنے والے ہیڈ ماسٹرز اپنا روزگار بچانے کیلئے سراپا احتجاج ہیں۔ میری پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری صاحب، وزیر اعلیٰ سندھ سائیں مراد علی شاہ صاحب اور وزیر تعلیم سعید غنی صاحب سے ایک بار پھر التماس ہے کہ میرٹ پر آنے والے آئی-بی-اے پاس ہیڈ ماسٹرز کو بھی دوسرے ملازمین کی طرح اسمبلی میں قانون سازی کر کے ریگولر کیا جائے۔ (نورخان بکھرانی / تنگوانی)