کراچی (رپورٹ:ایس ایم امین) پیپلزپارٹی کے صوبائی وزراورضلعی عہدیداروں کے مطالبے کے باوجود سندھ حکومت اپنے ہی بھرتی کردہ ملازمین کی بحالی سے انکاری ہوگئی۔طاقتورشخصیات کے باہمی اختلافات پیپلزپارٹی کے سابقہ دورحکومت میں بھرتی کردہ 26ہزارسرکاری ملازمین کے معاشی مستقبل کے فیصلے میں رکاوٹ بن گئے ،وزیراعلی سندھ نے پارٹی قیادت کی اجازت کے بغیرملازمین کوقبول کرنے سے معذرت کرلی ہے ۔پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت کے پیرمظہرالحق آغاسراج درانی سمیت دیگر وزرائسے اختلافات 26 ہزار ملازمین کی بحالی اورتنخواہوں کے اجرا میں رکاوٹ بن گئے ہیں اورحکومت سندھ نے بلدیات،تعلیم اورمحکمہ صحت میں اپنے ہی دورمیں بھرتی کردہ 26 ہزارسرکاری ملازمین کو قبول کرنے سے انکارکردیا۔ ذرائع کاکہنا ہے کہ سندھ کے تین محکموں تعلیم،صحت اوربلدیات میں بھرتی کیے جانے والے 26 ہزارسرکاری ملازمین کے مستقبل کا فیصلہ پیپلزپارٹی کی مرکزی قیادت کے حوالے کردیاگیاہے ،بعض صوبائی وزرا اورمشیروں کے علاوہ پیپلزپارٹی کے صوبائی اورضلعی عہدیداروں کی جانب سے ملازمین کی بحالی کے مطالبہ پروزیراعلیٰ سندھ اورپیپلزپارٹی کی صوبائی قیادت نے ملازمین کا مسئلہ حل کرنے کے لیے آمادگی کا اظہارکیا اوراب اچانک یہ کہہ کرانکارکردیا گیا کہ جب تک مرکزی قیادت بحالی کے لیے حکم نہیں دے گی سابق سندھ حکومت کی طرف سے بھرتی کردہ چھبیس ہزارسرکاری ملازمین کے معاشی مستقبل کافیصلہ کرناممکن نہیں ہوگا۔اس ضمن میں وزیراعلی سندھ کا کہنا ہے کہ وہ قائم علی شاہ دورحکومت کے بھرتی کردہ سرکاری ملازمین جنہیں اب تک تنخواہوں کی ادائیگی اور دیگرمسائل کا سامنا ہے پارٹی کی مرکزی قیادت کے حکم کے بغیروہ انہیں قبول نہیں کرسکتے ۔محکمہ بلدیات کے تیرہ ہزار‘محکمہ تعلیم کے 7ہزار اور محکمہ صحت کے 6 ہزارملازمین کو 2012ء میں مستقل اسامیوں پربھرتی کیا گیا اور تاحال انہیں تنخواہیں ادانہیں کی گئیں۔معتمد ترین ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے سابق صوبائی وزراپیرمظہرالحق اورسابق صوبائی وزیر بلدیات آغا سراج درانی اور دو دیگرصوبائی وزراسے اختلافات کے سبب ملازمین 2012ئسے تنخواہوں کے لئے دربدرہیں۔