حکومت سندھ نے برسوں سے غیر فعال محکمہ جنگلات کو متحرک کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اراضی قبضہ مافیا سے واگزار کرانے کیلئے رینجرز کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بدانتظامی، بدعنوانی، سیاسی مصلحت اور قبضہ مافیا کی سرپرستی کے باعث محکمہ جنگلات سندھ تباہی کے دھانے پر پہنچ گیا ہے۔ 1971ء سے 2015 ء تک سندھ کے جنگلات میں 80 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ درختوں کی بے دردی سے کٹائی سے نہ صرف ماحولیات پر سنگین اثرات مرتب ہو رہے ہیں بلکہ ہر سال درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس کے باعث صوبہ بھر میں موسم گرما میں شدید حبس اور گرمی ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ غیرقانونی شکار سے جنگلی حیات کو بھی کافی نقصان پہنچ رہا ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ جنگلات کی زمین پر قبضہ کرکے اسے آگے فروخت کیا جا رہا ہے۔ گو سندھ حکومت اب خواب غفلت سے بیدار ہوئی ہے۔ امید ہے اس کے ساتھ ہی محکمہ جنگلات سے نہ صرف قبضہ مافیا کا خاتمہ ہو گا بلکہ جنگلات کی زمین پر نئے درخت لگا کر اسے ماحول دوست بنایا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ سندھ حکومت جنگلات کی غیرقانونی الاٹمنٹ بھی منسوخ کرے اور درختوں کی حفاظت کے انتظامات کو یقینی بنائے۔ درخت کاٹنے پر سخت کارروائی کا قانون بنایا جائے اور نئے درخت لگانے کیلئے جدید ٹیکنالوجی استعمال کی جائے۔ اگر سندھ حکومت یہ اقدام کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو سرسبز سندھ کے خواب کو بھی تعبیر مل جائے گی جو سندھ حکومت کی نیک نامی کا باعث بنے گی۔