کراچی(رپورٹ:ایس ایم امین)لاک ڈاؤن سے متاثرہ خاندانوں میں سندھ حکومت کے تحت راشن کی تقسیم پہلے ہی مرحلے میں متنازع ہوگئی ہے ،زکوۃ فنڈزکے تحت پہلے سے رجسٹرڈ بیواؤں اورمستحقین میں تقسیم کیے جانے والے گزارا الاؤنس کے 82 کروڑروپے بھی راشن مہم کے کھاتے میں ڈال دینے کا انکشاف ہوا ہے ،زکوۃ فنڈزکے تحت 6ہزارروپے کی تقسیم کوراشن مہم سے جوڑکر راشن کی تقسیم کے دعوے کیے گئے ہیں،راشن مہم کی تقسیم کے دعووں کی تشہیرکے بعد مستحق افراد ڈپٹی کمشنرز اورحکومتی شخصیات کے دفاترمیں امداد کے حصول کے لیے دربدرہوگئے ہیں۔لاک ڈاؤن سے متاثرہ غریب اورمحنت کشوں میں سندھ حکومت کے تحت راشن کی تقسیم تاحال معمہ بنی ہوئی ہے مگرصوبائی وزرا مستحق افراد میں راشن کی تقسیم کے جو دعوے کررہے ہیں وہ محض سیاسی دعوے ثابت ہوئے ہیں،کراچی سمیت صوبے بھرمیں متاثرین کی بڑی تعداد حکومتی دفاتراورپیپلزپارٹی کے عہدیداروں کے گھروں کے چکر لگا کر مایوس ہوگئی ہے ۔معتمد ترین ذرائع کے مطابق سندھ حکومت کے تحت لاک ڈاؤن متاثرین میں راشن کی تقسیم کی بجائے زکوۃ فنڈزکے تحت بیوہ خواتین اورمستحق افراد میں تقسیم کیے جانے والے گزارا الاؤنس کے 6 ہزارروپے فی کس یعنی مجموعی طورپر82 کروڑروپے زکوۃ فنڈزکی تقسیم بھی سندھ حکومت نے راشن مہم کے کھاتے میں ڈال دی ہے اورلاک ڈاؤن متاثرین میں راشن کی تقسیم کے بیانات دینا شروع کردیئے ہیں جس کے تحت یہ کریڈٹ لیا جارہا ہے ۔دوسری جانب لاک ڈاؤن سے متاثرہ افراد کی بڑی تعداد امداد کے حصول کے لیے ڈپٹی کمشنرزکے دفاترکے چکرلگانے کے علاوہ پیپلزپارٹی کے عہدیداروں کے گھروں کے چکر میں در بدر ہوگئے ۔