نیب سندھ نے کراچی کے علاقے بن قاسم ٹائون میں سرکاری اراضی کی غیرقانونی فروخت میں بورڈ آف ریونیو سندھ کے مختلف افسران کے ملوث ہونے کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ سندھ میں جنگلات کی زمینوں پر سیاسی اشرافیہ کے غیرقانونی قبضہ کا معاملہ ہو یا کراچی شہر کی اربوں روپے کی قیمتی سرکاری اراضی پر لینڈ مافیاز کے قبضوں کا دھندا۔ جو بھی معاملہ سامنے آتا اس میں سیاسی اشرافیہ اور بورڈ آف ریونیو کے اہلکار ملوث پائے جاتے ہیں۔ بد قسمتی سے یہ معاملہ کسی ایک سیاسی جماعت تک محدود نہیں۔ ماضی میں سرکاری اراضی پر چائنہ کٹنگ یہاں تک کہ پبلک پارکوں پر قبضہ کر کے ایم کیو ایم کے دفاتر بنانے کے معاملات سامنے آتے رہے تو ایک معروف پراپرٹی ٹائیکون کے پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت سے مل کر سرکاری زمینوں پر قبضہ کا انکشاف ہوا، افسوسناک امر تو یہ ہے کہ عدلیہ کی مسلسل مداخلت کے باوجود بھی ادارہ میں تطہیر کی کوئی کوشش دکھائی نہیں دی۔ بورڈ آف ریونیو میں جب بھی لوٹ مار کا کوئی معاملہ سامنے آتا ہے تو بجائے اس کے کہ سندھ حکومت محکمہ میں بدعنوانی کے انسداد کی کوشش کرے۔ معاملہ کو سیاسی رنگ دے کر دبانے کی کوشش کرتی ہے اب بن قاسم ٹائون میں 3 ارب روپے کی 562 ایکڑ اراضی کی غیرقانونی الائٹمنٹ کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ سندھ حکومت اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرنے میں مسلسل ناکام نظرآتی ہے ۔ مبادا کہیں وفاقی حکومت کو اس لوٹ مار کے تدارک کے لیے اقدامات نہ کرنا پڑھ جائیں۔