حکومت سندھ نے نیب کی کارروائی کے خدشہ سے اہم سیاسی شخصیات کو الاٹ کی گئی 52ہزار ایکڑ اراضی کی لیز منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سندھ میں قیمتی سرکاری زمینوں کی بندربانٹ کے سکینڈل سامنے آنا معمول بن چکا ہے۔ صرف کراچی کے ضلع ملیر میں 252ایکڑ اراضی اونے پونے داموں بااثر افراد کو دے دی گئی تھی۔بدقسمتی سے نا صرف پارٹی بلکہ سرکاری افسران بھی سندھ کی سرکاری املاک کو پیپلز پارٹی کی قیادت کی ذاتی ملکیت تصور کرنا شروع ہو گئے ہیں ۔ یہاں تک کہ سابق چیف جسٹس کو ونڈ پاور پروجیکٹ کے لئے سرکاری زمین الاٹ کرنے کے معاملہ کی سماعت کے دوران یہ ریمارکس دینا پڑے کہ ایک صفحے پر ناٹ ٹو کرپشن لکھا ہے مگر نیچے سب کرپشن ہی کرپشن ہے۔ بدقسمتی سے معاملہ صرف ایک جماعت تک ہی محدود نہیں رہا۔ ماضی میں کراچی کی بڑی سیاسی جماعت کی جانب سے پارکوں کے لئے مختص زمینوں پر پارٹی دفاتر قائم کئے گئے ۔ سندھ حکومت کی اس لوٹ مار پر عدالت اور نیب اگر ایکشن لیتے ہیں تو سیاسی انتقام کا واویلا شروع ہو جاتا ہے۔ اب نیب کے خوف سے سندھ حکومت نے 52ہزار ایکڑ اراضی کی لیز منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جو بلا شبہ شفافیت کی جانب قدم ہے مگر بہتر ہو گا قومی احتساب کے ادارے اس غیر قانونی الاٹمنٹ میں ملوث سرکاری اہلکاروں بالخصوص جنہوں نے 30سال کی لیز کو 99 سال میں تبدیل کیا ان کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لائیں تاکہ مستقبل میں کسی کو سرکاری املاک ہڑپ کرنے کی جرأت نہ ہو سکے۔