راچی کے علاقے لیاقت آباد‘ گھوٹکی اور لاڑکانہ میں 3دھماکوں میں 2سکیورٹی اہلکاروں سمیت 4افراد شہید اور 8زخمی ہو گئے جبکہ بم ڈسپوزل سکواڈ کی گاڑی کے حادثہ میں ایک اہلکار جاں بحق ہو گیا۔ تینوں بم حملوں میں رینجرز اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا اور یہ حملے موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں نے کئے ہیں۔ اس میں شبہ نہیں کہ کراچی میں رینجرز نے جان ہتھیلی پر رکھ کر امن و امان قائم کیا ہے‘ کراچی میں آج جہاں کہیں امن نظر آتا ہے اس میں رینجرز کے کردار کو فراموش نہیں کیا جا سکتا لیکن دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو امن و امان کی یہ صورتحال ایک آنکھ نہیں بھا رہی‘ اس لئے وہ خاص طور پر رینجرز اہلکاروں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام واقعات کی رپورٹس کا بغور جائزہ لے کر پتہ چلایا جائے کہ حالیہ واقعات میں کون سے گروہ ملوث ہیں اور انہیں کن کی آشیر باد حاصل ہے‘ اس سلسلہ میں غیر ملکی ہاتھ کو بھی نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ جب بھی کراچی اور اندرون سندھ میں امن کی فضا قائم ہوتی ہے دہشت گرد اور جرائم پیشہ افراد بھی متحرک ہو جاتے ہیں اور خصوصاً سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے ملکی سطح پر جرائم پیشہ افراد اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف گرینڈ آپریشن کی منظوری دیدی ہے۔ تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ حالیہ واقعات کی روشنی میں آپریشن کا فوری طور پر آغاز کیا جائے تاکہ دہشتگردوں کو اپنی تخریبی سرگرمیاں جاری رکھنے کا مزید موقع ملنے سے پہلے ان کی گردن پکڑی جا سکے۔