کراچی(وقاص باقر92نیوز) سندھ میں تبدیلی کی عملی ہوا چلنے سے پہلے ہی پیپلزپارٹی کی صفوں میں مایوسی کی لہر پیداہوچکی ہے ۔ انجانے خوف میں مبتلا جیالے ارکان سندھ اسمبلی کو مستقبل کے دھندلے سیاسی منظرنامے اور غیر یقینی صورتحال نے پریشان کردیا ہے ۔وزیراعلی مرادعلی شاہ کی سندھ اسمبلی میں بجٹ تقریر اور پیپلزپارٹی کے درجن بھرارکان سندھ اسمبلی کی اپنے وکلا،ریٹائرڈبیوروکریٹس ،باخبر افراد سے ملاقاتوں،مشوروں سے بھی سندھ کے دروازے پر تبدیلی کی دستک سنائی دینے لگی ہے ۔ پیپلزپارٹی کے سنجیدہ حلقے عارضی ریلیف کو خطرناک اور گرفتاری ورہائی کی خبروں کو فارورڈ بلاک کی بنیاد سمجھتے ہیں۔ سندھ اسمبلی کی تاریخ میں سب سے زیادہ مینڈیٹ رکھنے والی پاکستان پیپلزپارٹی سیاسی میدان میں نروس نائنٹیز کا شکار ہورہی ہے ۔ سندھ اسمبلی میں ننانوے ارکان کے ساتھ پیپلزپارٹی تنہا حکومت بناکر بلاشرکت غیرے اقتدار میں موجود ہے مگر سب سے بڑی عددی پارلیمانی قوت کے باوجود جیالوں کی قیادت کو انجانے خوف،خطرات اور پریشانیوں نے آن گھیرا ہے ۔ بظاہر سندھ کے سیاسی ماحول میں تاحال فارورڈ بلاک کی ہوا نہیں چلی تاہم پیپلزپارٹی کی صفوں میں مایوسی اور پریشانی کی لہر واضح دیکھی جاسکتی ہے ۔ پیپلزپارٹی کے رکن سندھ اسمبلی شرجیل انعام میمن جو قریبا دوسال سے قید تھے اور انکے خلاف نیب میں کیسز چل رہے تھے ،عدالت سے ضمانت ملنے پر رہاہوگئے ۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ کئی ماہ کی اسیری کے بعد شرجیل میمن سندھ اسمبلی پہنچے تو ان کے ساتھی ارکان ان کو مبارکباد دینے کے لیے اتنی بڑی تعداد میں موجود نہیں تھے ۔منگل کے روز سندھ اسمبلی میں وزیراعلی مرادعلی شاہ کی بجٹ تقریر نے بھی پیپلزپارٹی کی صفوں میں نظر آتی مایوسی،پریشانی اور انجانے خوف کو مزید گہرا کیا ہے ۔ سندھ اسمبلی سے بجٹ کی منظوری کے بعد سندھ کے سیاسی منظر نامے میں تبدیلیوں کے آثار مزید واضح ہونے کے امکانات ہیں۔