کراچی(رپورٹ : وقاص باقر)سندھ میں داخلہ، خزانہ،منصوبہ بندی وترقیات سمیت 13 اہم ترین محکمے بغیروزراء کے چل رہے ہیں،جس کی وجہ سے انتظامی امورٹھپ پڑے ہیں اورفیصلوں میں تاخیرکی شکایات عام ہیں۔ان محکموں کے انتظامی امورکو چلانے کے لیے کوئی پارلیمانی سیکرٹری اورنہ ہی مشیریامعاون خصوصی موجودہے ۔پیپلزپارٹی کی قیادت اوروزیراعلیٰ سندھ کو اہم محکموں کیلئے موزوں وزراء کی تلاشمیں مشکل کاسامناہے ۔سفارش،اہلیت اورسیاسی پس منظرکے تناظرمیں خالی محکموں کی وزارتوں کیلئے وزرائکی تقرری مشکل امربن گیاہے ۔سندھ کابینہ میں 4 وزرا،2مشیررکھنے کی گنجائش ہے ۔اہم محکموں کاوزیرنہ ہونے کے سبب سندھ اسمبلی میں متعلقہ محکموں سے متعلق پوچھے گئے سوالات کے جوابات ایجنڈا پربھی نہیں آرہے ۔ سندھ کابینہ میں توسیع کامرحلہ گھوٹکی ضمنی انتخاب کے بعد شروع ہونے کاامکان ہے ۔تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت میں داخلہ،خزانہ،منصوبہ بندی وترقیات،سرمایہ کاری،آبپاشی،ورکس اینڈسروسز،مذہبی امور،جنگلات وجنگلی حیات،ماہی پروری،امدادباہمی،کھیل وامورنوجوانان،صنعت وتجارت جیسے اہم محکمے وزیروں کے بغیرچل رہے ہیں،جبکہ انسانی حقوق،خصوصی تعلیم کے محکموں کو بھی وزیروں کی بجائے معاونین خصوصی کے ذریعے چلایاجارہاہے ۔وزیراعلیٰ سندھ سیدمرادعلی شاہ بیک وقت 18 محکموں کے انچارج وزیرکے طورپربھی کام کررہے ہیں۔ وزراء نہ ہونے کے سبب اہم محکموں کے انتظامی اموراور فیصلوں میں تاخیرکی شکایات عام ہیں۔سندھ اسمبلی میں پیپلزپارٹی کے 99ارکان ہیں،تاہم ایک سال گزرنے کے باوجود پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت داخلہ،خزانہ،سرمایہ کاری،منصوبہ بندی وترقیات جیسے محکموں کے لیے وزراء کا انتخاب نہیں کرسکی۔سندھ کابینہ میں وزراء کی شمولیت کے لیے اہلیت،سفارش،سیاسی پس منظرواہمیت کو مدنظر رکھا جاتاہے ۔ پیپلزپارٹی کے ذرائع کے مطابق گھوٹکی ضمنی الیکشن کے بعد سندھ کابینہ میں توسیع کاامکان ہے ،بلاول بھٹو زرداری کی منظوری کے بعد سندھ کابینہ میں وزرا،اورمشیرشامل کیے جائینگے ، امکان ہے کہ اکرام اﷲ دھاریجو،فیاض بٹ،اعجازشیرازی اور کچھ دیگرارکان سندھ اسمبلی کوکابینہ میں شامل کیاجائیگا۔ذرائع کاکہنا ہے کہ سعیدغنی،امتیازشیخ،سردارشاہ کے پاس موجود محکموں کے قلمدان تبدیل کیے جانے کابھی امکان ہے ۔