ملک میں بارش والے سسٹم ’’انوپام‘‘ کے داخل ہونے سے سندھ کے کئی علاقوں میں بارشیں ہوئی ہیں اور اس دوران تھرپار ‘ کندھ کوٹ‘ سانگھڑ میں آسمانی بجلی گرنے سے 29افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے‘ جبکہ آسمانی بجلی گرنے سے 61مویشی بھی ہلاک ہو گئے۔ اگرچہ آسمانی بجلی ایک قدرتی آفت ہے جس سے بچا نہیں جا سکتا‘ اپنے پیاروں کا یوں لمحوں میں بچھڑ جانا لواحقین کے لئے صدمہ جانکاہ ہے جس کی تلافی ممکن نہیں لیکن پسماندہ علاقوں کے لوگوں کا مال مویشیوں کی صورت میں جو مالی نقصان ہوا ہے وہ بجائے خود ان کے لئے ایک بہت بڑا صدمہ ہے جس کی تلافی بہرحال سندھ حکومت کی طرف سے کی جانی چاہیے۔ حکومتی کارپردازان کو چاہئے کہ وہ بارشوں اور آسمانی بجلی سے متاثر ہ تھرپار ‘ کندھ کوٹ اور سانگھڑ سمیت دوسرے پسماندہ علاقوں کا دورہ کریں اور جولوگ اس آسمانی آفت کا شکار ہوئے ہیں‘ ان کی دلجوئی کریں۔ مویشیوں کی ہلاکت کی صورت میں ان کو جو مالی نقصان پہنچا ہے ان کی مالی امداد کر کے اس کا ازالہ کرنے کی کوشش کریں اور انہیں اس مشکل وقت اور آفت سے نکلنے کا حوصلہ دیں کیونکہ ان علاقوں کے لوگ پہلے خشک سالی اور قحط کے باعث مشکلات کا شکار تھے اور اب بارشوں کے موسم میں قدرتی آفتوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت کے علاوہ سیاسی جماعتیں اور فلاحی و سماجی تنظیمیں بھی ان علاقوں کا دورہ کریں اور متاثرہ لوگوں کو اخلاقی اور مالی مدد فراہم کریں تاکہ وہ صدمے سے نکل کر اپنی مشکلات ومصائب پر قابو پاسکیں۔