کراچی ( سٹاف رپورٹر) آئی جی سندھ کلیم امام کی تبدیلی کے فیصلے کے بعد سندھ حکومت اور صوبائی پولیس کے درمیان سرد جنگ میں تیزی آگئی ، ایس ایس پی ڈاکٹررضوان احمد نے صوبائی وزیرامتیاز شیخ کے بعد وزیراطلاعات سعید غنی کو بھی نشانے پر لے لیاہے ۔اپنی تازہ رپورٹ میں ایس ایس پی رضوان احمد نے سعید غنی کے بھائی فرحان غنی کی مبینہ مجرمانہ سرگرمیوں کے حوالے سے انکشافات کئے ہیں ۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صوبائی وزیر سعید غنی کا بھائی فرحان غنی اجرتی قاتل، منشیات فروشوں کا سہولت کار ہے ، چنیسرگوٹھ میں فرحان غنی اور حسن عرف ناتھا کا مضبوط نیٹ ورک ہے ، فرحان غنی جرائم پیشہ افراد سے مستقل رابطے میں ہے ۔ فرحان غنی کی کالز کا ریکارڈ بھی رپورٹ کا حصہ ہے ۔ ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان کے مطابق منشیات فروشوں کا قریبی ساتھی ظہیراحمد صوبائی وزیر سعید غنی کے دفتر میں ملازم ہے ۔ رابطہ کرنے پر انہوں نے بتایا کہ انہوں نے 2017 کے آخر میں یہ رپورٹ مرتب کی تھی اور اس کے بعد منشیات فروشوں کے خلاف گرینڈ آپریشن بھی کیا تھا اور لگ بھگ 100 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا تاہم بیشتر افراد عدالتوں سے رہا ہوگئے ۔ دریں اثنا صوبائی وزیر اطلاعات ومحنت سعید غنی نے خود پر اور اپنے بھائی پر منشیات فروشوں کی سرپرستی کے الزام سے متعلق سندھ پولیس کی رپورٹ کو بے بنیاد قرار دے دیا، پیپلزپارٹی کے رہنما سعید غنی کا کہنا ہے کہ مجھ پر اورمیرے بھائی پر منشیات فروشوں کی پشت پناہی جیسا گھناؤنا الزام بے بنیاد ہے ، آئی جی تھرڈ پارٹی بن گئے ہیں، سندھ پولیس کا مزاج نیب کی طرح ہوگیا ہے ، جو آپ کے خلاف بولے اس کے خلاف کاروائی کرو، اپنی رہائش گاہ پرمیڈیا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ ہم کسی سے ڈرنے والے نہیں ۔