شمالی کشمیر کے قصبہ سوپور میں12 جون 2021ء ہفتے کی دوپہر 12بجے مجاہدین کے ایک حملے میں 2 اہلکارہلاک ہوئے جبکہ ایک سب انسپکٹر سمیت کئی اہلکارشدیدزخمی ہوئے۔ قابض فوج نے اپنے نقصان کابدلہ لینے کے لئے عام شہریوں اور راہگیروں پراندھادھندفائرنگ کر دی اور2 عام شہریوں منظور احمد شالہ ساکن شالیمار کالونی سوپور اور بشیر احمد ساکن مہاراج پورہ سوپور کو موقع پر شہید کیا جبکہ کئی شہری زخمی کردیئے۔ بھارتی فوج کی انتقامی کاروائی کے بعد قصبہ میںلوگ سڑک پرنکل آئے اور انہوں نے فوج کی کم ازکم دوگاڑیوں کوآگ لگادی مظاہرین قابض فوج کی اس انتقامی کاروائی پر آتش زیرپا تھے اوروہ بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میںفلک شگاف نعرے بلندکررہے تھے اور ملوث اہلکاروں کو موت کی سزا دلانے کا مطالبہ کر رہے تھے ۔ مظاہرین نے زخمیوںکوسب ضلع ہسپتال سوپور پہنچایا۔ طارق احمد ساکن کرالہ ٹینگ سمیت کئی شدید زخمی افراد سرینگر کے ایس ایم ایچ ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ کشمیر میں بے حدوحساب ایسی مثالیں بکھری پڑی ہیںکہ جب مجاہدین کے ہاتھوںاسے نقصان پہنچتاہے تووہ اس کا بدلہ عام شہریوں پر فائرنگ کرکے لیتی ہے اوریہ قابض بھارتی فوج کا یہ وطیرہ رہا ہے۔ حد یہ ہے کہ جب بھی اسلامیان کشمیر کے ساتھ ایسے سانحات پیش آتے ہیںتو بھارتی فوج یہ ڈرامہ رچاتی ہے کہ یہ لوگ مجاہدین اوربھارتی فوج کے مابین کراس فائرنگ میں مارے گئے ہیں جبکہ حقیقت اس سے یکسر مختلف ہوتی ہے اوروہ یہ کہ عام شہریوں کو ہمیشہ جان بوجھ کراوربراہ راست فائرنگ کرکے بھارتی فوج شہیدکرتی چلی آرہی ہے۔ظلم بالائے ظلم یہ ہے کہ بھارتی فوج کے ہاتھوں شہیدکئے جانے والے شہریوں کوکٹھ پتلی انتظامیہ کا موقف بھی یہی ہوتا ہے ۔جبکہ جہاں ایسے سانحات پیش آجاتے ہیں وہاں کے عوام اوروہاں شجرومدر اس امر پر عینی گواہ ہوتے ہیںکہ عام شہریوں کو بھارتی قابض فوج نے اپنے نقصان کا بدلہ چکانے کے لئے شہید کر ڈالا ہے۔ علی ہذا القیاس سوپورکے اس دلدوز واقعے کے خلاف وہاں کے مکین گواہی دے رہے ہیں کہ قابض بھارتی فوج نے اپنی خفت مٹانے کے لئے عام شہریوں کو نشانہ رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سوپور میں مظاہرے پھوٹ پڑے اورمظاہرین نے قابض بھارتی فوج کی گاڑیوں پر پتھراؤ شروع کر دیا جبکہ دو گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا ۔ قابض بھارتی فوج کے ہاتھوں سوپور میںہوئی عام شہریوں کی ان تازہ شہادتوں کے خلاف سینکڑوں مشتعل شہریوں اور بھارتی دستوں کے مابین شدید پتھرائو اور جھڑپیں ہوئیں۔ مقامی شہریوں نے ریاستی دہشتگردی کے خلاف زبردست احتجاج کیا۔ جموں کشمیر میں جاری تحریک آزادی کے دوران قابض بھارتی فوج کی دہشتگردانہ کاروائیوں کے نتیجے میں اب تک تقریبًََا ایک لاکھ سے زائد کشمیری مسلمان شہید ہوچکے ہیں۔16ستمبر2020ء کو بھی کشمیر کے شمال مشرقی قصبے سوپور میں بھی عرفان احمد ڈار نامی ایک 26 سالہ مقامی باشندہ اس وقت شہید کردیا گیا، جب اسے فوج کی طرف سے حراست میں لیے جانے کو ابھی چند گھنٹے ہی ہوئے تھے۔ عرفان ڈار کے اہل خانہ کے مطابق ڈار کو پولیس نے تشدد کر کے ہلاک کیا تھا اور بعد میں اس کی لاش ایک کھلی جگہ پر پھینک دی گئی تھی۔جبکہ اسے قبل بشیراحمد نامی ایک شخص کو بھارتی قابض فوج نے براہ راست گولیاں مارکرشہید کردیا تھا اور اس کے تین سالہ نواسے کو اس کے سینے پر رکھ کرقابض اہلکاروں نے تفنن طبع کے لئے تصویریں کھینچی تھیںاس وقت بھی سوپور میں احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے اورعوام الناس قاتل اہلکاروں کو قرار واقعی سزا دلانے کا مطالبہ کر رہے تھے ۔ لیکن کسی قاتل اہلکار کوسزا تودورکی بات گرفتار میں بھی نہیں کیاگیا۔ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کے ہاتھوں عام شہریوں پر فائرنگ معمول بن چکا ہے اور ایسی دہشت گردانہ کاروائیوں میں کچھ دنوں کے ٹھرائو کے بعد پھر سے اضافہ ہوتا ہے۔ شہریوں کی شہادتوں کے باعث ہسپتال کا عملہ بھی حیران اوردھنگ رہ جاتا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹس میں واضح طورپر بتایا کہ جموں و کشمیر میں تعینات بھارتی فوجی کشمیرکے مسلح عسکریت پسندی کا مقابلہ کر نے کے دوران عام شہریوں کی ہلاکت کے مرتکب ہو رہے ہیں جبکہ مظاہرین پر بھی طاقت کا بے جا استعمال ہوتا رہا ہے جسکے باعث نہ صرف ہلاکتیں ہوتی رہتی ہے بلکہ جسمانی طور معزور افراد کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہا ہے اور لوگ بھارتی فوج کی پر تشدد کاوروائیوںکے دوران اپنے جسمانی اعضا کھو بیٹھتے ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹس میں اس بات کو برملا طور پر لکھا کہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوج کی جوابدہی کا کوئی بھی عنصر دکھائی نہیں دے رہاجس سے فوجی اہلکاروںکے ہاتھوںعام شہریوں کے قتل عام کا گراف بھی بڑھ رہا ہے ۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے جموں و کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں عام شہریوں کے قتل عام پر کئی مرتبہ اپنی رپورٹ جاری کرتے ہوئے عالمی قوتوں سے مطالبہ کیاکہ بھارت کوکشمیریوں کے قتل عام سے روکا جائے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹس میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوج کو عام شہریوں پرگولیاں چلانے والے بدنام زمانہ سیاہ قانون آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ یا(افسپا) کا باربار تذکرہ کیا او رلکھاکہ یہ کالا قانون کشمیرمیں عام شہریوں کے قتل کا باعث بن رہا ہے ۔ واضح رہے کہ جموں و کشمیر میں فوج کو حاصل خصوصی اختیارات یعنی آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ کے نفاذ سے پچھلے 30 سال کے دوران قابض بھارتی فوجی اہلکاروں کے ہاتھوںعام شہریوں کے قتل کے واقعات رونما ہورہے ہیں ۔لیکن انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے کشمیر میں قابض بھارتی فوج کی کھلی دہشت گردی پر واضح اور مبرہن رپورٹس کے باوجود دنیا پرکشمیرکے حوالے سے سکوت مرگ طاری ہے اورانسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹس کوصرف اس بنیاد پر ردی کی نذرکیاجاتا ہے کہ کشمیر میں مسلمان مر رہے ہیں اورانہیں اسی حالت پرچھوڑ دیاجائے ۔کشمیر میں مسلمانوں کے بجائے کوئی اورمر رہے ہوتے توپھر دنیا میں ایک کہرام مچ جاتا لیکن کشمیر مسلمانوں کی سرزمین ہے اوریہاں مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدل دینے کیلئے دنیا بھارت کے ساتھ کھڑی ہے اس لئے چاہے ان کا قتل عام ہو یا پھر ان کی سرزمین پربھارت سے ہندوئوں کولالاکربسایاجائے دنیا نے جان بوجھ کر اس پر خاموشی اختیارکر رکھی ہے ۔